شنبه 16/نوامبر/2024

یہودی شرپسندوں نے ’جالود‘ کے فلسطینیوں کی زندگی عذاب بنادی !

ہفتہ 22-ستمبر-2018

ایسا کوئی دن یا ہفتہ نہیں گذرتا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہریوں کو منظم صہیونی ریاستی دہشت گردی اور یہود گردی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ فلسطین کے دوسرے علاقوں کی طرح شمالی شہر نابلس کے نواحی علاقے ’جالود‘ کے فلسطینی بھی یہودیوں کی دہشت گردی اور منظم جارحیت سے نالاں ہیں۔

’جالود‘ قصبہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔

جالود کے فلسطینی باشندوں کو آئے روز یہودی شرپسندوں کے حملوں، دھمکیوں، تشدد، لوٹ مار، تخریب کاری، املاک کی توڑپھوڑ اور زرعی محصولات کی تلفی روز کا معمول بن چکا ہے۔

جالود قصبے کی دیہی کونسل کے چیئرمین عبداللہ حج محمد نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جالود قصبے کی تاریخ یہودی شرپسندوں کی انتقامی کارروائیوں کی شاہد ہے۔ فلسطینی کسانوں سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد یہود گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔

حج محمد کا کہنا تھا کہ جالود میں یہودیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے ساتھ جو برتاؤ کیاجا رہا ہے اس کے پیچھے صہیونی ریاست کا ہاتھ ہے جو اپنے نام نہاد قوانین کے نفاذ کے لیے یہودی شرپسندوں کو کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے پاس اپنے دفاع کا کوئی ذریعہ نہیں بچا۔ چپے چپے پر یہودی شرپسند دن میں بار بار فلسطینیوں کی جان ومال اور ان کی عزت آبرو پرحملہ آور ہوتے ہیں۔

یہودی اشرار کی شرپسندی کا تازہ واقعہ حال ہی میں 13 ستمبر جمعرات کے روز پیش اایا جب یہودی اشرار نے جالود میں فلسطینی شہریوں کی کئی گاڑیاں پنکچر کردیں۔ گھروں کے بیرونی احاطوں اور دیواروں پر عبرانی زبان میں اشتعال انگیز نعروں کی چاکنگ کی گئی۔

حج محمد کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی’تدفیع الثمن‘ نامی گروپ کی طرف سے کی گئی اور یہ ایک ماہ میں اپنی نوعیت کا تیسرا واقعہ ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ مشرقی جالود میں چند روز قبل اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے زرعی محصولات پر چڑھائی کرکے 250 دونم رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ کردیں۔

فلسطینیوں کا جان ومال آسان ہدف

ایک مقامی سماجی کارکن بشار القریوتی کا کہنا ہے کہ جالود میں یہودیوں کے حملے کوئی نئی بات نہیں تاہم آئے روز ہونے والی کارروائی پہلے کی نسبت زیادہ خطرناک اور سخت ہوتی ہے۔

القریوتی کا کہنا تھا کہ جالود کا رقبہ 20 ہزار دونم ہے اور اس کابیشتر حصہ سیکٹر ’C‘ میں شامل ہے۔ یہ سیکٹر غرب اردن کا تزویراتی اہمیت کے اعتبار سے اہم مقام سمجھا جاتا ہے۔ جالود میں فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کا ایک حربہ یہودی توسیع پسندی بھی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جالود قصبہ یہودیوں کا آسان ہدف ہے۔ یہاں پر یہودیوں نے نام نہاد مقدس مقامات کی آڑ آمد ورفت بڑھا دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جالود اور قریوت دونوں صہیونی ریاست کے نشانے پر ہیں اور صہیونی ریاست نے  ان قصبوں کی 80 فی صد اراضی پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے۔

جالود میں کئی کالونیاں قائم ہیں۔ ان میں ایش کودش، ایحیا، عادی عاد اور کیدا بڑی کالونیاں ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی