فلسطینی قوم کو صہیونی ریاست اور یہودی آباد کاروں کی طرف سے منظم اور شرانگیز مہمات کا سامنا ہے۔ ان مہمات میں ایک حربہ فلسطینی اراضی پر غاصبانہ قبضے اور املاک کے سرقہ کا بھی ہے۔ فلسطینی اراضی کو کئی طرح کے حیلوں اور بہانوں سے غصب کیا جاتا ہے۔ دیگر حربوں میں ایک حربہ ”مویشی فارم” کا بھی ہے۔ ایک طرف یہودی آباد کار اور صہیونی حکومت فلسطینی اراضی پرقبضہ کرنے کے بعد اس پر یہودی کالونیاں تعمیر کرتے ہیں اور دوسری جانب یہودی شرپسند مویشیوں کے فارم قائم کرنے کی آڑ میں فلسطینی اراضی پر قبضہ کیا جاتا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حالیہ کچھ عرصے کے دوران سلفیت اور شمالی رام اللہ میں زعترہ روڈ پر اور نابلس میں متعدد مقامات پر یہودی آباد کاروں نے فلسطینی اراضی غصب کرنے کے بعد اس پر مویشیوں کے لیے فارمز قائم کرنے کا اعلان کیا۔
سلفیت کے ایک مقامی فلسطینی کاشت کار خلیل زبیدی نے ‘مرکزاطلاعات فلسطین’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں یہودیوں کے ایک گروپ نے ان کی اراضی غصب کرنے کے بعد اس پر گھوڑے، اونٹ اور متعدد دیگر انواع کے جانوروں کے لیے فارم قائم کردیا۔ یہ فارم ‘ارئییل’ کالونی میں رہنے والے یہودیوں نے قائم کیا۔ فارم کے قیام کے لیے یہودی آبادکاروںنے ان کی قیمتی اراضی میں کھدائی کی اور عارضی شیلٹرز بھی لگائے۔
غیر قانونی یہودی آباد کاری
حالیہ ہفتوں کے دوران یہودی آباد کاروں نے غرب اردن میں کئی غیر قانونی کالونیاں تعمیر کیں۔ شمالی رام اللہ میں ‘عیلی’ کالونی میں ایک چھوٹی کالونی قائم کی گئی۔ عبرانی اخبار "ہارٹز” کے مطابق اس کالونی میں پانچ گھر تعمیر کیے گئے اور جانوروں کو رکھنے کے لیے متعدد شیلٹرز کے قیام پرکام جاری ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیل کی سول انتظامیہ نے ان نئی تعمیرات کے حوالے سے لا علمی کا اظہار کیا ہے۔’ماطی بنجمن’ یہودی کونسل کے چیئرمین "آی رویئہ” کا کہنا ہے کہ انہیں یہودیوں کی ان نئی تعمیرات کا کوئی علم نہیں۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق بعض عمارتوں کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا جب کہ وہاں پر مویشیوں کو رکھنے کے لیے بھی تعمیرات جاری ہیں۔ وہاں پر ایک ٹرک بھی دیکھا گیا ہے جو زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
شمالی مغربی کنارے کے یہودی آباد کاری کے امور کے نگران غسان دغلس نے بتایا کہ "عیلیہ” یہودی کالونی کے قریب آباد کاروںنے ایک فارم ہائوس قائم کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ مویشی پالنا محض ایک حربہ ہے۔ دراصل یہودی آباد کار اس حربے کی آڑ میں فلسطینیوں کی قیتمی اراضی ہتھیانے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہودی کالونیوں کی توسیع
مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکام نے ایک فلسطینی جزیرے پر یہودی کالونی قائم کی ہے۔ اس غیرقانونی کالونی کا مقصد فلسطینی علاقوں میں جغرافیائی رابطہ کاری کو ختم کرنا ہے۔
اخبار "ہارٹز” کے مطابق غرب اردن میں کئی مقامات پر یہودی آباد کاروںنے "سرکاری اراضی” پر قبضہ کیا جس کا مقصد یہودی کالونیوں میں مزید توسیع کرنا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق صہیونی آبادکاروںنے ‘بروکھین’ کالونی کے قریب ‘شحریت’ کے نام سے ایک مویشی فارم قائم کیا ہے۔ اسی طرح "شیلو” کالونی کے قریب "ملاخی ھشالوم”
فارم، غوش عتصیون کے قریب "کشوالہ” اور متعدد دیگر فارم ہائوس قائم کیے گئے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار خالی معالی کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کاروں کے پاس فلسطینی اراضی ہتھیانے کے کئی مکروہ حربے اور چالیں ہیں۔ ان میں ایک حربہ جانوروں کے لیے فارم ہائوسز کا قیام ہے۔