سه شنبه 07/ژانویه/2025

اسرائیل نے غزہ کی 75 فیصد زرعی اراضی کو ناکارہ بنا دیا:یورومیڈ

پیر 24-جون-2024

 

انسانی حقوق کی بینالاقوامی تنظیم ’یورومیڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہکی پٹی میں 75 فیصد سے زیادہ زرعی اراضی کو تباہ یا فصلوں کی کاشت کے لیے بند کر دیاہے۔

آبزرویٹری نے ایک بیان میںوضاحت کی ہے کہ اسرائیلی ریاست کے اس غیر قانونی ہتھکنڈے کا مقصد ر طاقت کے ذریعے زرعیاراضی کو الگ تھلگ کرنا یا اسے تباہ اور بلڈوز کرنا ہے۔ اس طرح سبزیوں، پھلوں،پولٹری اور لائیو اسٹاک کی خوراک ٹوکری کو تباہ کرنا  اور مقامی خوراک کی پیداوار کے دیگر تمام اجزاکو بھی تباہ کرنا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ یہقابض افواج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں قحط مسلط کرنے کی مجرمانہ پالیسی  کے ایک حصے کے طور پر خوراک اور انسانی امدادکے داخلے کو روکنا، متوازی طور پر جاری جرائم کو آگے بڑھانا اور فلسطینیوں پر قحطاور فاقہ کشی کی پالیسی کو عملا مسلط کرنا ہے۔

 

یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹرینے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی پراپنے فوجی حملے کے آغاز کے بعد سے منظم اور وسیع پیمانے پر زرعی زمینوں، پولٹری  فارموں اور لائی اسٹاک کے ذخیرے کو تباہ کرنے کےلیے منظم طریقے سے کام کیا ہے۔ غزہ میں خوراک کے کسی بھی ذخیرے کو تباہ کرنے،فصلوں اور مویشیوں کو ختم کرنے کا اصل مقصد غزہ کے محصور عوام کے منہ سے آخرینوالہ تک چھین لینا ہے۔

 

ایک ہفتے کے اندر شمالیغزہ کی پٹی کے کمال عدوان اسپتال نے غذائی قلت اور ادویات کی  قلت کے باعث چار بچوں کی شہادت کا اعلان کیا، جسکے بعد سے غزہ کی پٹی میں غذائی قلت کے شکارہونے کے بعد شہید ہونے والے افراد کیتعداد تقریباً 40 تک پہنچ گئی۔

 

انسانی حقوق گروپ  کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے مشرقی اور شمالیغزہ کی پٹی کو تقریباً 2 کلومیٹر کی گہرائی تک الگ کرنے والی حفاظتی باڑ کے ساتھموجود تمام زرعی اراضی کو بلڈوز کر کے تباہ کر دیا۔ اس طرح تقریباً 96 مربع کلومیٹرکا علاقہ تباہ کردیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی