اسرائیلی ریاست نے فلسطینیوں کے قتل اور جنگی جرائم میں ملوث صہونی فوجیوں کو تحفظ دینے کے لیے قانون سازی شروع کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے ایک نئے مسودہ قانون پر بحث شروع کی ہے جس میں اسرائیلی فوج، ملٹری پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
عبرانی اخبار”ہارٹز” کے مطابق کسی بھی جنگی جرم کی صورت میں اسرائیلی فوجیوں کو اس وقت تک قانونی چارہ جوئی سے تحفظ دیا جائے گا جب تک وہ حاضر سروس ہیں۔
اسرائیلی رکن کنیسٹ "شولی معلم رفائیلی” اور فروبروٹ ویلطوب نے یہ مسودہق قانون تیار کیا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں ملوث اسرائیلی فوجیوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد کسی اسرائیلی فوجی کے خلاف عدالتی کارروائی شروع نہیں کی جاسکے گی۔
رفائیلی اور ایلطوب کا کہنا ہے کہ ہم اسرائیلی فوجیوں کو عدالتوں میں گھسٹینے کی کوششوں کو روکنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ بہت سے فوجی عسکری تجربات کی کم زوریوں کی وجہ سے بعض اوقات غلطیوں کے مرتکب ہوجاتے ہیں مگران کے خلاف عدالتوں میں قانونی کارروائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کی روک تھام اور مزاحمت کاروں کے خلاف آپریشن کےدوران فلسطینیوں کے قتل کے واقعات کے واقعات میں ماخوذ اسرائیلی فوجیوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنا پارلیمنٹ اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔