اسرائیلی پارلیمنٹ نے جیلوں میں قید فلسطینیوں کی حراست میں کمی کے سابقہ قانون منسوخ کرتے ہوئے قید ختم ہونے سے قبل ان کی رہائی پر پابندی لگا دی ہے۔
صہیونی کنیسٹ سے منظور ہونے والے قانون میں فلسطینی قیدیوں کی قبل از وقت رہائی یا مشروط رہائی پر پابندی عاید کردی ہے۔ قدس پریس کے مطابق اس قانون کے تحت خاص طور پر وہ فلسطینی اسیر شامل ہیں جو ‘انسداد دہشت گردی’ کے اسرائیلی قانون کے تحت پابند سلاسل ہیں اور ان پر یہودیوں کے قتل یا اقدام قتل کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
عبرانی ویب سائیٹ ‘واللا’ کے مطابق کنیسٹ نے فلسطینی اسیران کی حراست میں کمی ختم کرنے کے قانون کی دوسری اور تیسری رائے شماری کی۔ آخر بار ہونے والی رائے شماری میں کثرت رائے سے اس قانون کو منظور کر لیا گیا۔
ادھر فلسطینی امور اسیران کے چیئرمین قدری ابو بکر نے ایک بیان میں کنیسٹ کے اسیران کی سزائوں میں تخفیف ختم کرنے کے نام نہاد قانون کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سزائوں میں کمی ختم کرنے کا قانون فلسطینی اسیران کے خلاف ایک نیا انتقامی حربی ہے اور فلسطینی قوم اسے قبول نہیں کرے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 7 ارکان پارلیمنٹ، 62 خواتین اور 350 بچے ہیں۔ 500 انتظامی قیدی اور 1800 مریض ہیں جن میں سے 700 کی فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔