قابض اسرائیلیکنیسٹ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’انروا‘ پر اسرائیل کے اندر کام پر پابندی کے بعد اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ ’یونیسیف‘نے ان پابندیوں کوناروا اور غیرقانونیقرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
یونیسیف کے ایکترجمان نے کہا کہ "انروا‘‘ کے بغیر ان کی تنظیم زندگی بچانے والے سامان تقسیمنہیں کر سکتی”۔ انہوں نے اس بات پرزور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فیصلہ "بچوں کو مارنے” کے ایک نئے طریقےکی نمائندگی کرتا ہے۔
دوسری جانب انٹرنیشنلآرگنائزیشن فار مائیگریشن کی ڈائریکٹر ایمی پوپ نے زور دے کرکہا کہ یہ تنظیم فلسطینیپناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کام پر پابندی لگانےکے اسرائیلی فیصلے کے بعد بحرانوں کا سامنا کرنے والوں کے لیے اپنی مدد کو تیز کرنےکی خواہش مند ہے، لیکن وہیں تنظیم کے لیے غزہ میں UNRWA کی جگہ لینے کا "کوئی راستہ نہیں” ہے۔
انہوں نے صحافیوںسے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ’اونروا‘ غزہ کے لوگوں کے لیے بہت اہم ہے۔ میں کسی کےلیے یہ غلط تاثر نہیں چھوڑنا چاہتی کہ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین یہ کردارادا کرنے کی اہلیت رکھتا ہے، کیونکہ ہم ایسا نہیں کر سکتے، لیکن ہم اس قابل ہیں۔ان لوگوں کو مدد فراہم کریں جو اس وقت بحران کا سامنا کر رہے ہیں”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "یہ ایک ایسا کردار ہے جسے ہم ادا کرنے کے بہت خواہش مند ہیں اور ہماسے متعلقہ مختلف فریقوں کے تعاون سے مضبوط کریں گے”۔
خیال رہے کہاتوار کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں ’انروا‘ پراسرائیل کے اندر سرگرمیوں پر پابندیکا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
جبکہ ’انروا‘ کےکمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اس بل کی منظوری کو ایک "خطرناک نظیر” قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کےچارٹر سے متصادم ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی خلافورزی کرتا ہے۔
لائف لائن
اپنی طرف سے ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے اسرائیل کے”ناقابل قبول” فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس فیصلے کے”سنگین نتائج” برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہفیصلہ اسرائیل کی ذمہ داریوں کی انجام دہی سے متصادم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتےہوئے کہا کہ "یو این آر ڈبلیو اے فلسطینی عوام کے لیے ایک ناگزیر لائف لائنہے”۔