فلسطین کے علاقے غرب اردن میں کے نواحی قصبے عراق بورین میں شہداء اور اسیران کے ناموں کے ساتھ ایک نئی اور منفرد شجرکاری مہم شروع کی گئی ہے۔ اس مہم کے تحت 8 مارچ سے عراق بورین کے مقام پر زیتون کے پودوں کی شجرکاری جاری ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں اور فلسطینی شہداء آزادی کے حوالے سے ‘ایک شہید یا اسیر کے بدلے ایک پودا’ کے عنوان سے یہ مہم فلسطینی وزارت اطلاعات، ڈاریکٹوریٹ زراعت و آب پاشی اور خواتین اسٹڈی سینٹر کے اشتراک سے شروع کی گئی ہے۔
عراق بورین میں شہداء اور اسیران کے نام سے جاری شجرکاری مہم میںاب تک زتیون کے سیکڑوں پودے لگائے جا چکے ہیں۔ اگرچہ صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کو شجر کاری سے روکنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے مگر اس کے باوجود فلسطینیوںنے یہ مہم آزادانہ انداز میں جاری رکھی ہوئی ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ عراق بورین ‘اوسلو’ معاہدے کی رو سے سیکٹر’سی’ میں واقع ہے جو اسرائیل کے انتظامی کنٹرول میں آتا ہے۔
فلسطینی محکمہ اطلاعات کے ڈائریکٹر ناصر جوابرہ نے بتایا کہ شجری کاری کی سرگرمی کا مقصد شہداء کی قربانیوں کو تازہ کرنا اور فلسطین کو سرسبز وشاداب بنانا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اراضی کے مالکان کے حقوق کے غصب کرنے کی صہیونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ طریقہ کار اپنائے ہوئے ہیں۔
ادھر مشرقی گورنری کے چیئرمین ماھر قعدان نے کہا کہ انہیں صہیونی حکام کی طرف سے شر انگیز مہم اور یہودی آباد کاروں کی وحشیانہ انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے تاہم فلسطینی شہری صہیونی دشمن کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔