فلسطین کے علاقے غزہ میں 2014ء کے موسم گرماں کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی ھدار گولڈن کے اہل خانہ نے صہیونی فوج پر دھوکہ دہی اور خود کو عوامی دبائو اور تنقید سے بچنے کے لیے مغوی کے بارے میں غلط بیانی کا الزام عاید کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مغوی فوجی ھدار گولڈن کے اہل خانہ نے ھدار کے جنگی قیدی بنائے جانے کے بارے میں فوج کے بیان کو مشکوک قرار دیا ہے۔ مغوی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے ھدار گولڈن کے قتل کیے جانے کا بیان عجلت میں کیا گیا جس کا مقصد ایک طرف اس کی بازیابی کے لیے عوامی دبائو کو کم کرنا اور یہ تاثر دینا کہ فلسطینی تنظیم ‘حماس’ ھدار گولڈن کو زندہ پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔
مغوی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں ھدار گولڈن کے مارے جانے سے متعلق فوج کے بیان پر اعتبارنہیں بلکہ انہیں امید ہے کہ ھدار گولڈن زندہ ہے۔
خیال رہے کہ ھدار گولڈن کو سنہ 2014ء کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے موقع پرفلسطینی مزاحمت کاروں نے جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ھدار گولڈن فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا تھا جس کے بعد فلسطینی مجاھدین نے اس کی لاش قبضے میں لے لی تھی۔