جمعه 15/نوامبر/2024

‘سنچری ڈیل’ بم کی طرح خطرناک، مزاحمت سے ناکام بنائیں گے’

پیر 3-فروری-2020

اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سینیر رہ نما اور جماعت کے خارجہ امور کے انچارج ڈاکٹر ماہر صلاح نے امریکا کے بدنام زمانہ امن منصوبے’صدی کی ڈیل’ کو بم سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سازش کو فلسطینی قوم اور حماس مزاحمت کی طاقت سے ناکام بنائیں گی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا نام نہاد امن منصوبہ بم سے زیادہ تباہ کن اور خطرناک ہے۔ اس منصوبے نے تنازع فلسطین کے منصفانہ حل کی برس ہا برس سے جاری بین الاقوامی اور علاقائی کوششوں پرپانی پھیر دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ماہر صلاح نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ اندرونی سطح پر احتساب کے مراحل سے گذر رہے ہیں جبکہ ان کے حلیف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کرپشن، امانت میں خیانت اور رشوت ستانی جیسے سنگین جرائم میں مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی امن منصوبے ڈیل آف دی سنچری میں جہالت، غرور، طیش اورتکبر واضح طورپر دکھائی دیتی ہے۔ فلسطینی قوم کے حقوق کی 50 ارب ڈالر قیمت لگا کر انہیں برباد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ناکامی سے دوچار

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے حماس رہ نما ڈاکٹر ماہر صلاح کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم نے تمام تر سازشوں اور قوم کے خلاف سامنے آنے والی ہر ریشہ دوانی کو مزاحمت کی طاقت سے ناکام بنایا۔ امریکا کی سنچری ڈیل کی سازش کو بھی مزاحمت کی قوت سے ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اور قضیہ فلسطین کے خلاف ماضی میں بھی خانتیں اور دھوکہ دہی ہوتی رہی ہے مگر امریکی صدر ٹرمپ نے فلسطینی قوم سے خیانت اور بد دیانتی کے تمام حدیں پھلانگ دی ہیں۔

ڈاکٹر ماہر صلاح نے امریکی سازشی منصوبے صدی کی ڈیل کے خلاف فلسطینی قوم اور تمام قومی قوتوں کے درمیان مفاہمت اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے فلسطینیوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کی جتنی آج ضرورت ہےماضی میں نہیں تھی۔

قومی وحدت کی کوششیں

ڈاکٹر ماہرصلاح کا کہنا تھا کہ حماس اس وقت تمام فلسطینی قوتوں کو باہم متحد کرنے اور ان کی صفوں میں یکجہتی کے قیام کی کوشش کررہی ہے۔ امریکا کے مکروہ منصوبے کے اجراء سے قبل حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی صدر محمود عباس سے رابطہ کیا اور تمام تر اختلافات بھلا کر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے تحریک فتح کا ایک اعلٰی اختیاراتی وفد غزہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ایک مثبت اقدام اور قومی مصالحتی عمل کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔

قومی ایشوز

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ماہر صلاح نے کہا کہ ٹرمپ نے ‘سنچری ڈیل’ کے ذریعے صہیونی ریاست کو القدس اور مسجد اقصیٰ کو یہویانے کا نیا موقع فراہم کیا ہے مگر اس کے باوجود عالمی برادری کی طرف سے مثبت رد عمل سامنے آیا ہے۔ عالم اسلام اور عرب ممالک نے امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے کو بالاتفاق مسترد کردیا ہے۔ یہ فلسطینی قوم اور فلسطینی کاز کی کامیابی ہے۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قضیہ فلسطین ،حق واپسی دو ایسے ایشوز ہیں جن میں امریکی منصوبے کو خاص طورپر نشانہ بنا کرانہیں ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

عالمی موقف

ڈاکٹر ماہر صلاح کا کہنا ہے کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ بعض عرب ممالک کے سفیروں نے ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے منحوس اعلان کے وقت ان کے ساتھ پریس کانفرنس میں حصہ لیا۔ ٹرمپ کا ساتھ دینے والے عرب ممالک کا کردار انتہائی شرمناک ہے جو ظالم اور قابض ریاست کے ساتھی بن کر مظلوم فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور بین الاقوامی قراردادوں تک کو فراموش کر بیٹھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طورپر عرب ممالک اور عالم اسلام نے امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لیے سازشی منصوبے کی مذمت کی ہے۔ اسے صریح جانب دارانہ اور ظالمانہ قرار دیا گیا ہے۔

مزاحمت کا کردار

حماس رہ نما ڈاکٹر ماہر صلاح کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت قابض دشمن کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ ماضی میں مزاحمت نے صہیونی دُشمن کو عبرت ناک سبق سکھائے ہیں۔ غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔ فلسطینی مزاحمت کو نہ صرف فلسطینی قوم بلکہ عرب ممالک اور عالم اسلام میں بھی پذیرائی حاصل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کو اپنی طاقت اور صلاحیت پر پورا اعتماد ہے۔ فلسطینی قوم امریکی اور اسرائیلی سازش کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ فلسطینی قوم مزاحمت کی طاقت سے امریکی منصوبے کو ناکام بنائیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی