جمعه 15/نوامبر/2024

ٹرمپ کی موجودگی میں امارات ،بحرین کے اسرائیل سے امن سمجھوتوں پر دستخط

بدھ 16-ستمبر-2020

متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں امن معاہدوں پر دست خط کردیے ہیں۔اس طرح ان دونوں ممالک کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ طور پر معمول کے تعلقات استوار ہوگئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس تقریب کے میزبان تھے۔ انھوں نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ’’ان معاہدوں سے پورے خطے میں جامع امن کے قیام کی بنیاد پڑے گی۔‘‘

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی اور امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کے ساتھ الگ الگ امن معاہدوں پر دست خط کیے ہیں۔ان کے علاوہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ’’معاہدہ ابراہیم‘‘ پر دست خط کیے ہیں۔
یواے ای ربع صدی کے بعد اسرائیل سے معمول کے تعلقات استوار کرنے والا تیسرا اور بحرین چوتھا ملک بن گیا ہے۔قبل ازیں عرب ممالک میں سے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات استوار ہیں۔ مصر نے اسرائیل کے ساتھ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔اس
کے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل سے امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات استوار کیے تھے۔

تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے بنیامین نیتن یاہو کاشکریہ ادا کیا کہ انھوں نے ان کے بہ قول ’’امن کا انتخاب‘‘ کیا ہے اور وہ فلسطینی علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دست بردار ہوگئے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے اپنے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع وادیِ اردن اور بعض دوسرے علاقوں کو ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے سے اتفاق کیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ فلسطینی اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل علاقوں میں اپنی آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔فلسطینی قیادت اس امن معاہدے کو مسترد کرچکی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی