ترکیہ نے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس حملے کا مقصد غزہ میں جنگ کو علاقائی سطح پر پھیلانا ہے۔‘
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’ایک بار پھر انکشاف ہوا ہے کہ (اسرائیلی وزیراعظم بن یامین) نتن یاہو کی حکومت کا امن کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
دریں اثنا روس کے نائب وزیر خارجہ نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کو ’ناقابل قبول سیاسی قتل‘ قرار دیا ہے۔ روئٹرز نے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ’یہ بالکل ناقابل قبول سیاسی قتل ہے اور اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔‘
افغانستان کی طالبان حکومت نے بدھ کو کہا ہے کہ ہمسایہ ملک ایران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک "بہت عظیم نقصان” ہے۔ طالبان نے انہیں "ایک ذہین اور باتدبیر فلسطینی رہنما” کے طور پر سراہا۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا، "وہ کامیاب تھے اور انہوں نے اپنے پیروکاروں کے لیے مزاحمت، قربانی، صبر، برداشت، جدوجہد اور عملی قربانی کا سبق چھوڑا۔”
یمن کے انصار اللہ نے بھی اسماعیل ہنیہ کی قاتلانہ حملے میں شہادت کو صہیونی دشمن کا ایک "گھناؤنا دہشت گردانہ جرم” قرار دیا۔
"انصار اللہ” تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن محمد علی الحوثی نے X پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے ہنیہ کی شہادت پر سوگ کا اعلان کرتے ہوئے ان کی شہادت کو ایک گھناؤنا دہشت گردانہ جرم اور قوانین اور مثالی اقدار کی صریح خلاف ورزی قرار دیا”۔