اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے جمہوریہ ترکیہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں "اسرائیل” کے خلاف جمہوریہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں فریق کے طور پر شامل ہونے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
ترکیہ کی جانب سے ’’دی ہیگ‘‘ میں عالمی عدالت انصاف میں شمولیت کی درخواست جمع کرانے کے بعد حماس نے بدھکے روزپریس کو جاری ایک بیان میں کہا کہ "یہ قدم صدر ایردوآن اور برادر ترکعوام کی ہمارے قومی نصب العین کے انصاف اور ہمارے فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے حمایتکا اثبات ہے۔ یہ اقدام دس ماہ سے جاری فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کے مرتکب دشمن کےخلاف ہمارے کیس کو مزید مضبوط کرے گا‘‘۔
حماس نے عرب اوردوسرے مسلمان ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی عدالت انصاف کے سامنے پیش کیے گئےمقدمے میں شامل ہو کر فوری قدم اٹھائیں اور ہماری مقبوضہ سرزمین پر نازیوں کے قبضےکے خاتمے کے لیے متحدہ محاذ بنانے کے لیے کام کریں۔
کل بدھ کو ترکیہنے بین الاقوامی عدالت انصاف’آئی سی جے‘ کے سامنے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیلکے خلاف دائر کردہ نسل کشی کے مقدمے میں شامل ہونے کی باضابطہ درخواست جمع کرادیہے۔
ترک پارلیمنٹ میںقانونی کمیٹی کے سربراہ جنید یوکسال نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیلی فوج کی طرف سےغزہ کی پٹی میں نسل کشی اور نہتے فلسطینیوں کے کے قتل عام کے ثبوت پیش کرے گا۔اسرائیل پرفلسطینیوں کے خلاف بھوک اور پیاس کو ایک جنگی ہتھیار استعمال کرنے کےٹھوس شواہد اور ثبوت عالمی عدالت میں پیش کرے گا۔
یوکسال نے عدالتکے سامنے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ اس بات کے حتمی شواہد موجود ہیں کہاسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی ہے۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ جمہوریہ ترکیہ بحیثیت ریاست اور عوام فلسطینی کاز کے ساتھ کھڑا ہے۔ان کا ملک پر امید ہے کہ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو اپنے فیصلوں پر عمل درآمدکرنے پر مجبور کر سکے گی۔
کمیٹی کے سربراہنے اس بات پر زور دیا کہ وہ دی ہیگ میں ترک پارلیمنٹ کے قانونی وفد کی حیثیت سے بینالاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کی پیروی کر رہے ہیں۔ اگر شمولیت کیدرخواست منظور کر لی جاتی ہے تو ترکیہ اس میں کیس میں فلسطینیوں کی حمایت میں اوراسرائیلی جرائم کے خلاف فریق بنے گا۔
قبل ازیں بدھ کوترک وزارت خارجہ کے ترجمان اونکو کچیلی نے’ایکس‘ پلیٹ فارم پر پوسٹ کردہ ایک بیانمیں کہا تھا کہ ترکیہ مقدمے میں شامل ہونے کے لیے دی ہیگ میں ترک سفیر کے ذریعےدرخواست جمع کرائے گا۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ ترکیہ کی درخواست جسے اس نے بہت جامع اور تفصیلی انداز میں تیار کیاہے عدالت کے آئین کی ترمیم نمبر 63 پر مبنی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی ملک بین الاقوامیقانون سے بالاتر نہیں ہے۔
ترکیہ کو اس میںشامل ہونے کے لیے ایک بیان جمع کرنے کا حق ہے، کیونکہ وہ "نسل کشی کی روکتھام اور سزا کے کنونشن” کا ایک فریق ہے، جسے اقوام متحدہ نے 1948 میں اپنایاتھا۔
اب تک نکاراگوا،کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین اور سپین نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبیافریقہ کی درخواست میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے لیکن عدالت نے ابھی تک اندرخواستوں پر کوئی فیصلہ نہیں دیا۔
29 دسمبر کو جنوبی افریقہ نے 84 صفحات پر مشتمل ایک مقدمہ دائر کیاجس میں ثبوت پیش کیا گیا کہ اسرائیل (قابض طاقت) کے طور پراقوام متحدہ کے چارٹر کےتحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی۔ اس نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلافنسل کشی کی کارروائیوں کے ارتکاب کیا اور ان کا بہیمانہ قتل عام جاری رکھا ہوا ہے۔