اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ نے قابض صہیونی حکام کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئےکہا کہ یہ اقدام "مسجد اقصیٰ پر ایک صریح حملہ ہے”۔
مرکزاطلاعات فلسطینکوموصول ہونے والے ایک بیان میں حماس نے کہا کہ "ہم قابض صہیونی حکام کی جانبسے مسجد اقصیٰ کے مبلغ محترم الشیخ عکرمہ صبری کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہیں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں جماعت کے رہ نما اسماعیل ھنیہ کی تہران میںمجرم اسرائیلی ریاست کے حملے میں شہادت پر سوگ اور افسوس کا اعلان کرنے پر حراستمیں لیا گیا۔
حماس نے وضاحت کیکہ "الشیخ عکرمہ کی گرفتاری اور تحقیقات ہمارے علماء اور مذہبی پیشواؤں جیسی دینی مرجعیت پر براہراست حملہ ہے، جس کا مقصد القدس کے عرب تشخص اور مسجد اقصیٰ کے اسلام کا دفاع کرنےوالے بااثر قومی اور مذہبی رہ نماؤں اور شخصیات کو ختم کرنا ہے”۔
حماس نے قابضدشمن کو "الشیخ عکرمہ کی زندگی کو نقصان پہنچانے یا انہیں جسمانی یا اخلاقی گزند پہنچانے کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا”۔
الشیخ صبری کے وکیلحمزہ قطینہ نے ایک بیان میں کہا کہ "اسرائیلی وزیر داخلہ موشے اربیل نے حماسکے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر جمعہ کے اجتماع سے خطاب کی آڑمیں قابض فوج نے الشیخ عکرمہ صبری کو گرفتار کرلیا تھا۔
وکیل نے کہا کہالشیخ عکرمہ صبری کی گرفتاری کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ان کی گرفتاری انکے خلاف اشتعال انگیز مہم کے بعد عمل میں آئی ہے۔