سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی مزاحمتکاروں کی طرف سے شروع کیے گئے’ طوفان الاقصیٰ‘ آپریشن میں غاصب صہیونیوں کو ایسیپھینٹی پڑی ہے کہ وہ اب ملک سے بھاگنے کے لیے راستےتلاش کررہے ہیں۔
پچھلے نو دنوں کےدوران اسرائیلی بن گوریون ہوائی اڈے پر بیرون ملک روانہ ہونے والوں کے لیے انتظارگاہ مسلسل بھری ہوئی ہے اور لوگ قطاروں میں لگ کر بیرون ملک فرار ہونے کی کوششکررہے ہیں۔ اس وقت بھی سیکڑوں لوگ انتظار گاہ میں موجود ہیں۔
غزہ کے اطراف میںآباد کاروں کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اس میں واپس نہیںجائیں گے۔ ان کی قابض ریاست کو چھوڑنے کیخواہش بھی ظاہر کی گئی ہے۔ کئی ممالک نے ہوائی اڈے کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دیہیں۔
سرکلر مناظر میںمسافروں کی بڑی تعداد کو ہوائی اڈے پر طویل انتظار میں اپنے بیگوں کے ساتھ فرش پربیٹھے دکھایا گیا۔
قابض حکام نے غزہکی پٹی پر اسرائیلی بمباری اور فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں غزہ سے راکٹحملے کے بعد تل ابیب ایئرپورٹ کو بند کر دیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہیہوئی اور سینکڑوں ہلاکتیں ہوئیں۔
مصنف اور سیاسیتجزیہ نگار احمد ابو زہری نے کہا کہ "جو کچھ عبرانی رپورٹس میں غزہ کی پٹی کےارد گرد آباد بستیوں میں بڑی تعداد میں آباد کاروں کے واپس جانے سے انکار کے ساتھساتھ صہیونی ہوائی اڈوں سے فرار ہونے کے لیے ہزاروں افراد کے بہاؤ کے بارے میںگردش کر رہے رہے ہیں۔