جمعه 15/نوامبر/2024

حماس کی الشیخ عکرمہ صبری کو طلبی کے سمن جاری رکنے کی مذمت

منگل 9-مئی-2023

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری کی پولیس مرکز میںپیشی کے لیے اسرائیلی حکام کی طرف سے سمن جاری کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔

حماس کی طرفسےجاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ صہیونی حکام نہ صرف فلسطین کی اسلامی مقدسات کیحرمت کی پامالی میں ملوث ہیں  بلکہ فلسطینکی سرکردہ شخصیات کے حقوق کی بھی کھلے عام پامالی کررہےہیں۔

بیان میں حماس کاکہناہے کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جو فلسطین کی پرامن اور سرکردہ شخصیات کوبھی ہراساں کرنے اورانہیں خوف زدہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کی کوشش کررہیہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ عکرمہ صبری کو پیشی کے سمن جاری کرنا مسجد اقصیٰکو نقصان پہنچانے کی منظم اور سوچی سمجھی کوششوں کا حصہ ہے۔

خیال رہے کہ اتوارکواسرائیلی قابض حکام نے مسجد اقصیٰ کے امام اور مبلغ الشیخ عکرمہ صبری کو کل پیر کےروز پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔ دوسری طرف عبرانی میڈیا میں ان کے خلاف مسجد کے دفاعمیں کردار ادا کرنے پر اشتعال انگیزی اور نفرت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

الشیخ صبری کے وکیلحمزہ قطینہ نے کہا کہ قابض انٹیلی جنس نے الشیخ صابری کو المسکوبیہ پولیس سینٹرمیںتفتیش کے لیے طلب کیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ پیر کی صبح 10 بجےپولیس کے سامنےپیش ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ قابضانٹیلی جنس الشیخ عکرمہ صبری کو وقتاً فوقتاً پوچھ گچھ کے لیے طلب کرتی رہتی ہےاوربعض اوقات انہیں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے یا بیرون ملک سفر کرنے سے روکا جاتا ہے۔

یہ پیش رفت اس وقتسامنے آئی جب قابض ریاست کے میڈیا چینل اور اخبارات 84 سالہ الشیخ صبری کے خلاف ایکنئی اشتعال انگیز مہم چلا رہے ہیں۔ میڈٰیا میں بار بار ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیاجا رہا ہے۔

تین دن پہلے اسرائیلیاخبار "معاریو” نے اپنے صفحہ اول پر "یروشلم کو بھڑکانے والے”کے عنوان سے الشیخ عکرمہ صبری کی تصویر کے ساتھ ایک اشتعال انگیز رپورٹ شائع کی تھیجس میں کہا گیا تھا: "یروشلم کے سابق مفتی الشیخ عکرمہ صبری یہودیوں کے خلاف اشتعالانگیزی کی بڑی مشینوں میں سے ایک ہیں اور ریاست اب بھی ایسے شخص کو آزاد گھومنے کیاجازت دیتی ہے۔

اشتعال انگیز رپورٹمیں الشیخ صبری کی تصویر کے ساتھ اندرون فلسطین کی اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ رائدصلاح اور آرچ بشپ عطا اللہ حنا کی تصویر بھی شامل تھی۔

رپورٹ میں کہا گیاکہ “الشیخ صبری فدائی حملوں کی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو شہادت کیدعوت دیتے ہیں، اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] حزب اللہ اور اسلامی جہاد کی مزاحمتی کارروائیوںکی حمایت کرتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ میں ہونے والی تمام تشدد کی کارروائیوں کے پیچھے کھڑےہیں۔ کیا کوئی ہمیں بتا سکتا ہے کہ ایک عقلی ریاست اس شخص کو آزادانہ گھومنے پھرنےکی اجازت کیسے دے گی؟ ۔

مختصر لنک:

کاپی