قابض اسرائیلی فورسز نے جمعہ کے روز مقبوضہ مغربی علاقہ کے دوسرے بڑے شہر الخلیل میں بڑھتی ہوئی یہودی آبادکاری کے خلاف نکالی گئی احتجاجی ریلی کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر احتجاجی مارچ میں شریک 10 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فورسز نے پرامن احتجاج کرتے فلسطینیوں کو حراست میں لے کر الخلیل کے وسط میں واقع باب الزاویۃ میں شہداء سٹریٹ پر واقع فوجی چوکی میں منتقل کر دیا۔
دریں اثنا قابض اسرائیلی فورسز نے بیت لحم کے مشرقی قصبہ تقوع سے عبد حامد نامی 14 سالہ فلسطینی لڑکے کو اغوا کر کے لے گئے۔
مزید برآں قابض فورسز کے عملے نے تقوع میں ہفت روزہ آبادکاری مخالف احتجاج کو روکنے کے بعد بیت لحم دفتر برائے آبادکاری و دیوار مزاحمت کمیشن کے سربراہ حسن بريجية کو حراست میں لے کر انہیں نقل وحرکت سے روک دیا۔
یاد رہے کہ مغربی کنارے کے متعدد علاقوں میں فلسطینیوں کے غیر قانونی آبادکاری مخالف مظاہروں میں فلسطینی نوجوانوں اور قابض اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں درجنوں فلسطینی نوجوان زخمی ہو چکے ہیں۔
اسکے علاوہ نابلس کے بیتا اور بیت دجن نامی قصبوں جبکہ قلقيلية کے کفر قدوم قصبے میں اسرائیلی کے غیر قانونی توسیعی پالیسی کے خلاف نکالے جانے والے مظاہروں کو روکنے کی خاطر قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین پر اشک آور گیس اور ربڑ کی گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی مظاہرین کیلئے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے بتایا کہ بیت دجن میں ایک فلسطینی نوجوان کو اشک آور گیس کا کنستر ہاتھ پر لگنے سے زخمی ہوا ہے جبکہ درجنوں کو اب تک سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
اسکے علاوہ کفر قدوم میں ایک غیر ملکی رضاکار سمیت دو فلسطینی نوجوان زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ایک اور پیش رفت میں نابلس کے جنوب میں واقع بورین میں یہودی آبادکاروں کے حملے کے نتیجہ میں ایک نوجوان فلسطینی شہری زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔