قابض اسرائیلی حکام نے منگل کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقہ العيساوية کے رہائشی ایک فلسطینی کو تعمیراتی اجازت نامہ نہ ہونے کی پاداش میں اسے اپنا گھر مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق رہائش گاہ کے مالک نزار محیسن نے بتایا کہ انہیں قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے 15 فروری تک العیساویۃ میں اپنی رہائش گاہ کو مسمار کرنے کا نوٹس موصول ہو چکا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ بلدیہ کے جرمانوں اور عمارت مسمار کرنے کے اخراجات سے بچنے کے لئے انہیں یہ فیصلہ تسلیم کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کی اس ناپاک اور غیر قانونی اسرائیلی منصوبہ بندی کے نتیجہ میں مقبوضہ بیت المقدس کے سینکڑوں فلسطینیوں کی ملکیتی مکانات کی مسماری یا ناجائز طور پر بحق سرکار ضبطی کا خدشہ منڈلا رہا ہے۔
تاہم مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی باسیوں کے پاس تعمیراتی نقشہ جات نہ ہونے کی بنا پر اجازت ناموں کے بغیر ہی تعمیرات کرنا پڑتی ہیں۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس کے مقامی فلسطینیوں پر سخت تعمیراتی پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں جنکی وجہ سے فلسطینیوں کیلئے تعمیراتی اجازت نامہ کا حصول تقریبا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی رہائشوں کو گرانے کی کارروائیاں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کی جا رہی ہیں، جس کا اصل مقصد مقبوضہ بیت المقدس میں بسنے والی مقامی فلسطینی آبادی کو مسلسل نفسیاتی اذیت اور تکلیف دے کر انہیں نقل مکانی پر مجبور کرنا ہے۔