قابض صہیونی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس شہر سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی خاندان کو زبردستی اپنا مکان مسمار کرنے پر مجبور کر دیا۔ بیت المقدس میں برسوں سے آباد المطور خاندان کو کچھ عرصہ قبل نوٹس جاری کیا گیا تھا کہ جس میں مالکان کو اپنا گھر مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
قابض صہیونی حکامنے مکان مسماری کا حکم دینے کے ساتھ خاندان کو شہر بدررکرنے کا حکم دیا گیا تھا۔اپنے ہاتھوں اپنا مکان مسمار کرنے پرمجبور کرنے کا یہ پہلا ریاستی جبرپرمبنی اقدامنہیں بلکہ فلسطین کے ایسے ہزاروں خاندان ہیں جنہیں مکانات مسمارکرنے کے ساتھ بےگھر کیا گیا ہے۔
المطور خاندان، جومقبوضہ بیت المقدس میں الزائم قصبے کے شیخ الانبار محلے میں رہتا ہے، نے زبردستیاپنا مکان گرایا۔
جولائی کے مہینےکے دوران القدس گورنری میں مسماری کی کارروائیوں کی تعداد 76 تک پہنچ گئی، جن میں 10جبری یا خود مسماری کی کاررائیاں شامل ہیں۔
قابض فوج نے بیت المقدس گورنری میں مزید 13 مکانات کوغیر قانونی قرار دے کرانہیں مسمار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔یہ مکانات باب العامود، بلدة جبل المكبر، عناتا، شعفاط کیمپ، البستان کالونی، واديالجوز کالونی، بلدة كفر عقب، بلدة حزما، الخنيدق کے علاقے میں واقع ہیں۔
قابض فوج نےسلوان قصبے میں وادی حلوہ سینٹر کی عمارت کو ایک سال کے اندر منہدم کرنے کا فیصلہجاری کرتے ہوئے اس کے ڈائریکٹر جواد صیام پر 20 ہزار شیکل جرمانہ عائد کیا۔
جولائی میں قابضریاست کی عدالت نے سلوان قصبے کے بطن الحوا محلے میں الراجبی خاندان کے 30 افرادکو بے گھر کیا جب کہ سلوان میں 187 گھروںکو مسمار کرنے کا خطرہ ہے۔