فلسطینی محکمہامور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوجنے سنہ1967ء سے اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا ہے۔
بچوں کے عالمی دنکی مناسبت سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں اسیران کمیشن نے کہا کہ 28 ستمبر2000 کو الاقصیٰ انتفاضہ شروع ہونے کے بعد سے 50 ہزار بچوں میں سے تقریباً 20 ہزارکو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
حراست میں لیےجانے والوں میں 9000 بچوں یکم اکتوبر 2015 کو القدس میں کشیدگی کے بعد گرفتار کیاگیا تھا۔ وہ زیرِ نظر مدت کے دوران ہونے والی کل گرفتاریوں کا 20 فیصد ہیں جن میںسے ایک بڑی تعداد کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس سے تھا۔
انہوں نے اشارہ کیاکہ قابض حکام نے اس سال کے آغاز سے اب تک تقریباً 770 بچوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں119 بچے بھی شامل ہیں جنہیں گزشتہ اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے زیادہتر کا تعلق القدس سے ہے۔
رپورٹ میں نشاندہیکی کہ 160 بچے اب بھی قابض ریاست کی جیلوںمیں بند ہیں، جنہیں عوفر، مجد اور دیمون جیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ دیمون جیلمیں تین فلسطینی بچیاں بھی قید ہیں۔
اسیران کمیشن کاکہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں چار بچے انتظامی حراست میں تھے، بغیر کسیالزام یا مقدمے کے انہیں قید کیا گیا۔
اتھارٹی نے اشارہکیا کہ نابالغ بچوں کو گرفتار کرنے کی شکلیں بڑوں کی گرفتاری سے مختلف نہیں ہیں،اور یہ کہ بچوں کی اکثریت کو رات کے اوقات میں گھروں میں گھس کر ان کے گھروں سےگرفتار کیا گیا تھا، بعض بچوں کوسڑکوں یا اسکولوں کے راستوں سے اسکول آتے جاتےگرفتار کیا گیا۔