اسرائیلی قابض اتھارٹی نے حال ہی میں قلقیلیہ کے قصبہ جیوس میں فلسطینی اراضی کے 60.06 دونم پر قبضہ منصوبے کی منظوری دی ہے۔ اس منظوری سے غیر قانونی اسرائیلی بستی تسوفیم کی آبادکاری ممکن بنائی جائے گی۔
بیت لحم میں قائم اپلائیڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یروشلم (ARIJ) نے ایک اخباری بیان میں نشاندہی کی کہ اس منصوبے میں قصبے کی زمینوں پر 92 نئے آبادکاری مکانات کی تعمیر شامل ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ قابض حکام اہلِ فلسطین کی زرعی زمین پر شہری آبادی بسانا چاہتے جس میں "رہائشی، تجارتی اور صنعتی” سہولیات شامل ہوں گی۔
ARIJ کےتجزیہ کے مطابق، اسرائیلی آباد کاری منصوبہ قابض اتھارٹی کی طرف سے مختص کردہ فلسطینی زمینوں کو ہتھیانے کی مذموم سازش ہے جس سے مستقبل میں نہ صرف یہودی بستیوں کی تعمیر بلکہ توسیع بھی کی جائے گی۔
ARIJ نے نشاندہی کی کہ اتھارٹی جان بوجھ کر فلسطینی سرزمین”علاقہ سی "میں تعمیر کے فلسطینی منصوبوں کو نظرانداز کرتا ہے۔
باوجود اپنی زمین کے علاقہ سی میں تعمیرات کے لیے اجازت نامہ ضروری ہے۔ قابض اتھارٹی اس علاقہ کو ناقابلِ تعمیر قرار دے کر اکثرفلسطینیوں کی درخواستوں کو اس بنیاد پر مسترد کر دیتی ہے۔
نتیجتاً، فلسطینیوں کے لیے رہائش اختیار کرنا عملی طور پر ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں 164 بستیوں اور 116 چوکیوں میں تقریباً650،000 آباد کار مقیم ہیں۔
یاد رہے، بین الاقوامی قانون مغربی کنارے میں تمام بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی تصور کرتا ہے۔