فلسطینی سینٹر فار پریزنر اسٹڈیز نے تصدیق کی کہ قابض اسرائیلی حکام نے گذشتہ اپریل میں فلسطینیوں کے خلاف بدسلوکی اور گرفتاریوں کی مہم میں خطرناک حد تک اضافہ کیا۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج کے روز مرہ کی بنیاد پر جاری رہنے والے کریک ڈاؤن میں 92 بچوں اور 14 خواتین سمیت (1000) سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔
گرفتاریوں کے بارے میں اپنی ماہانہ رپورٹ میں "فلسطین سینٹر” نے واضح کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس اور خاص طور پر مسجد اقصیٰ کے اندر سے گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ کے دوران مسجد اقصیٰ سے اسرائیل فوج نے تقریباً 500 شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
غزہ کی پٹی سے قابض فوج نے 15 ماہی گیروں سمیت 16 شہریوں کو حراست میں لے لیا جنہیں پٹی کے ساحلوں پر ماہی گیری کے کام کے دوران متعدد بار گرفتار کیا گیا تھا۔ ان سے پوچھ گچھ کرکے انہیں رہا کردیا گیا جب کہ شہری "احمد جودت الدالو” کو حراست میں لینے کے بعد اسے جیل میں ڈال دیا گیا۔ اس کے پاس غزہ گورنری کا ڈیلر کا پرمٹ پاس ہے مگر اسےغزہ کی پٹی سے گزرتے ہوئے بیت حانون کراسنگ سے گرفتار کیا گیا۔
مرکز کے ڈائریکٹر محقق ریاض الاشقر نے بتایا کہ قابض فوج نے مسجد اقصی مبارک میں ایک دن میں تقریباً 500 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا جن میں سے زیادہ تر کو قبلی نماز گاہ کے اندر محصور کرنے کے بعد نجی بسوں میں ڈال کر حراست میں لے لیا گیا۔ ان فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے بعد بیت المقدس میں قائم حراستی مراکز میں منتقل کیا گیا جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔