عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) خبر دار کیا ہے کہ ہماری روز مرہ کی خوراک میں چینی کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر یہ اضافہ ایسے ہی جار رہا تو اس کے نتیجے میں ہماری آدھی خوراک چینی پرمشتمل ہوگی اور ایہ المیہ ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی ہے کہ زندگی کے ہر مرحلے میں شوگر کی کھپت کو کم کی جائے۔ روزانہ استعمال ہونے والی کل کیلوری میں شکر کی مقدار میں 10 فیصد سے کم ہونی چاہیئے اور اگر ہم واقعی صحت مند ہونا چاہیے تو ہمیں اپنی روز مرہ کی خوراک میں صرف 5 فی صد چینی کا استعمال کرنا چاہیے۔
لیکن ہسپانوی جریدے کیوڈیٹ پلس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں عنا کیجو مورا کا کہنا ہے کہ بچوں میں چینی کی کھپت اکثر 52 فیصد تک پہنچ جاتی ہے اور لڑکپن میں 56 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔ ان کی چاکلیٹ ، مصنوعی جوس ، ، مٹھائی اور ناشتہ کے اناج جیسے کھانے میں شامل میٹھی چیزیں بچوں کی خوراک میں چینی کی مقدار بڑھا دیتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہم بچوں کو نہ صرف غیرضروری مقدار میں چینی کھلاتے ہیں۔ بلکہ بچوں کو زیادہ سے زیادہ چربی اور چکنائی والی چیز چیزیں کھلاتےہیں۔ بچہ اگر جماعت میں اچھی پوزیشن لے تو اسے کھانا کھلانے ریستوران میں لے جاتے ہیں۔