عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کی نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بننے جا رہی ہے۔
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے منگل کے روز بتایا کہ ‘غزہ کی پٹی پر پولیو پھیلنے کا شدید خطرہ ہے۔ یہ بیماری غزہ کی سرحدوں سے باہر بھی پھیل سکتی ہے۔ اسے پہلے اسرائیلی لیبارٹری کی رپورٹ میں یہی انکشاف کیا گیا تھا۔‘
عالمی ادارے کی ٹیم کے لیڈر نے کہا غزہ اور مغربی کنارے پولیو وائرس کے ٹائپ ٹو کے پھیلنے کا اندیشہ ہے، کیونکہ غزہ میں سیوریج کے مسائل اور ماحولیاتی آلودگی حد سے بڑھ گئی ہے۔ اسی طرح اسہال کی بیماری کا بھی خطرہ بہت بڑھ چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار جنیوا میں رپورٹرز کے ساتھ یروشلم سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے۔
واضح رہے بچوں سے متعلق بیماری اور علاج کے حوالے سے کچھ جڑے واقعات اسرائیل کے ذریعے سامنے آئے ہیں۔ پچھلے ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ کے زخمی اور بیمار بچوں کے علاج معالجے کے لیے اسرائیلی فوج کے اس اعلان کو فوری رکوا دیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں ایک فیلڈ ہسپتال قائم کرے گی۔
نیتن یاہو نے اس فوجی اعلان کو فوری رکوا دیا، حالانکہ اس اعلان کے پیچھے امریکی خواہش موجود تھی۔ دوسرا واقعہ براہ راست اسرائیل ہی کی لیبارٹری سے متعلق ہے۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں سیوریج ملے پانی کے نمونے لے کر اپنی لیبارٹریوں سے ان کے ٹیسٹ کرائے تو پتہ چلا کہ غزہ میں پولیو پھیلنے کا خطرہ ہے۔
دلچسپ اور قابل غور بات ہے کہ اسرائیل جو غزہ کے بچوں اور بڑوں کو پینے کا پانی دینے کے لیے تیار نہیں ہے، غزہ سے ملبہ اٹھانے کے لیے امادہ نہیں ہے، غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل اور خوراک کی فراہمی میں رکاوٹ ہے، وہ پانی کے نمونے لے کر اپنی لیبارٹریوں سے ٹیسٹ کراتا ہے اور یہ اعلان کرتا ہے کہ غزہ میں بچوں کو پولیو کا خطرہ ہے۔
اس سے بھی زیادہ اہم معاملہ یہ ہے کہ پولیو کے ایشو پر اسرائیل اور اقوام متحدہ میں باہم اتفاق ہے۔ حالانکہ ساری جنگ کے دوران اسرائیل نے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کو خوب نشانہ بنایا ہے۔ لیکن اب غزہ کے بچوں کے علاج کے معاملے میں امریکہ بھی اسرائیل کو فیلڈ ہسپتال قائم کرنے کے لیے کہہ چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ٹیم لیڈر نے غزہ میں پولیو کے خطرے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی سطح پر بھی پھیل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ یونیسیف کی ٹیم جمعرات کو غزہ اس سلسلے میں پہنچ رہی ہے۔ جو اس خطرے کا جائزہ لینے کے لیے فلسطینی بچوں کے مختلف ٹیسٹ کرائے گی تاکہ پولیو کے وائرس کا پتہ چلایا جا سکے۔
ماضی میں پولیو کے خطرات کا زیادہ تر شور پاکستان اور افغانستان میں رہا ہے۔ تاہم آج تک اس معاملے میں تحقیقات کی طرف کسی فورم کی توجہ نہیں گئی کہ جنگ زدہ علاقوں اور اڑوس پڑوس میں پولیو کے خطرات پیدا ہونے میں کسی خاص قسم کے بارود یا کیمیائی اسلحہ کا دخل بھی ہو سکتا ہے یا نہیں۔
پاکستان کے ان علاقوں میں پولیو کی اطلاعات کی نشاندہی ہوتی رہی جہاں پر طویل عرصے تک ڈرون حملے ہوئے اور پڑوس میں افغانستان میں لمبی جنگ لڑی گئی۔ اب غزہ میں بھی پولیو کی نشاندہی میں جنگی مضمرات کو ابھی تک نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ٹیم لیڈر نے کہا ہے کہ اس ہفتے تک یہ جائزہ مکمل کر لیا جائے گا۔ جس کے نتیجے میں یہ طے کیا جائے گا کون سی ویکسینیشن استعمال کی جانی چاہیے اور کس عمر کے لوگوں کی ویکسینشن کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا غزہ میں پولیو پھیلنے کا انتباہ جاری
بدھ 24-جولائی-2024
مختصر لنک: