مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی اوقاف کے ڈپٹی ڈائریکٹر الشیخ ناجح بکیرات نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی ریاست کی طرف سے مختلف شکلوں میں جارحیت جاری ہے۔ قبلہ اول میں آتش زدگی کی نئی شکلیں جاری ہیں۔ 50 سال پیشتر صہیونیوں کی لگائی گئی آگ آج بھی بدستور جاری ہے اور عرب ممالک اس کے ذمہ دار ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں الشیخ ناجح بکیرات نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کے 50 سال قبل لگائی گئی آگ بھی جل رہی ہے۔ انہوں نے عرب ممالک اور عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ القدس میں سرمایہ کاری کریں۔ القدس میں صہیونی ریاست کی تہویدی سازشوں کے خلاف عرب ممالک اور پورے عالم اسلام کو متحد ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں آج سے پچاس سال قبل لگنے والی آگ آج بھی جاری ہے۔ القدس اور الاقصیٰ کو متنوع سازشوں کسا مسان ہے۔ قبلہ اول میں لگنے والی آگ آج بھی جاری ہے۔ مسجد اقصیٰ کی بنیادیں کھوکھلی کی جا رہی ہیں۔ یہودی آباد کاری کی سازشیں جاری ہیں اور یہودی آباد کار قبلہ اول پر روز مرہ کی بنیاد پردھاوے بول رہےہیں۔
مسجد اقصیٰ اور القدس کوخالی کرنے کی سازش
ایک سوال کے جواب میں الشیخ ناجح بکیرات نے کہا کہ اسرائیل القدس میں آباد فلسطینیوں کو وہاں سے ہجرت پرمجبور کررہا ہے۔ مسجد اقصیٰ اور القدس کو فلسطینیوں سے خالی کیا جا رہا ہے۔ القدس کے عوام کے عزائم کو شکست دینے کی مذموم کوشش جاری ہے۔ یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول پردھاووں کی اجازت دے کر اسرائیلی انتخابات میں انتہا پسندوں کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ ناجح بکیرات نے کہا کہ صہیونی ریاست القدس اور مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کا مجرمانہ عمل جاری رکھنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور اس کے حواری القدس می اسلامی تاریخ کو تباہ کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔ عرب اقوام کی لاپرواہی غاصب صہیونیوں کو اپنے مذموم عزائم کوآگے بڑھانے کا سنہری موقع فراہم کررہی ہے۔
فلسطینی عالم دین نے عرب ممالک کی القدس اور قبلہ اول کے دفاع کے حوالے سے اختیار کردہ لاپرواہی اور مجرمانہ غفلت کی پالیسی کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک سازش کے تحت القدس کے فلسطینی باشندوں پر غربت مسلط کرکے انہیں معاشی طور پردیوالیہ کرنا چاہتا ہے تاکہ فلسطینی تنگ آکر خود ہی القدس سے نکل جائیں اور پورا شہر دشمن کے تسلط میں آجائے۔
قبلہ اول میں آتش زدگی
اکیس اگست تاریخ انسانی کا وہ روز سیاہ ہے جس میں عالم انسانیت ایک ایسے ہولناک اور المناک لمحے سے گذری جب ایک جنونی یہودی دہشت گرد نے مسلمانوں کے قبلہ اول [مسجد اقصیٰ] کو آتش گیر مواد چھڑک کراسے نیست ونابود کرنے کی مذموم کوشش کی تھی۔
یہ واقعہ 21 اگست سنہ 1947 کی صبح مقامی وقت کے مطابق 6 بج کر 45 منٹ کا ہے جب آسٹریلوی نژاد یہودی دہشت گرد ڈینس مائیکل روہن نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر اسے شہید کرنے کی مذموم اور ناقابل فراموش جسارت کا ارتکاب کیا۔ آتش گیر مادہ چھڑکنے کے ساتھ ہی مسجد کے مختلف اطراف میںآگ بھڑک اٹھی، مسجد میں موجود فرنیچر، قرآن پاک کے نسخے، اسلامی کتابیں، صلاح الدین ایوبی کے دور میں بنایا گیا مسجد کا منبر[ جو شام کےحلب شہر سے سنہ 1187ءمیں لایا گیا۔ معروف مسلمان فرمانروا سلطان نور الدین زنگی نے مسجد اقصیٰ کی صلیبیوں سے آزادی کے روز یہ منبر تیار کرایا تھا] کو جلا کر راکھ کردیا گیا۔ مسجد اقصیٰ میں لگائی گئی آگ کے شعلے بیت المقدس میں دور دور سے دکھائی دے رہے تھے۔ جس جس فلسطینی تک قبلہ اول میں آتش زدگی کی اطلاع پہنچی اس نے تمام مصروفیات ترک کیں اور قبلہ وال کی راہ لی۔ ایک یہودی دہشت گرد کی ناپاک جسارت کے باعث ہرفلسطینی اشکبار اور ہر دل خون کے آنسو رو رہا تھا۔