الجزائر کی دستوری کونسل نے کہا ہے کہ چار جولائی کو ملک میں ہونے والے صدارتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ اس نے ٹھوس اور اہل صدارتی امیدواروں کی عدم دستیابی کو انتخابات کے عدم انعقاد کی وجہ جواز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ صرف دو امیدواروں نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور وہ دونوں ہی اہل نظر نہیں آتے۔
الجزائر کے سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق دستوری کونسل نے صدارتی انتخابات کے لیے کسی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے اور عبوری صدر عبدالقادر بن صالح سے کہا ہے کہ وہ چار جولائی کے بعد کسی اور تاریخ کو صدارتی انتخابات منعقد کرانے کے انتظامات کریں۔
بن صالح کو الجزائر کے سابق مطلق العنان صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں رخصتی کے بعد ملک کا عبوری صدر مقرر کیا گیا تھا۔ ان کی مدت صدارت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ احتجاجی مظاہرین انھیں اور وزیراعظم نورالدین بدوی کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔عبدالعزیز بوتفلیقہ نے اپنی معزولی سے چند روز قبل نورالدین بدوی کو وزیراعظم مقرر کیا تھا۔
واضح رہے کہ 25 مئی کی نصف شب تک کسی صدارتی امیدوار نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے رجسٹریشن نہیں کرائی تھی ۔ دستور ی کونسل نے گذشتہ اتوار کو دو غیر معروف امیدواروں کی رجسٹریشن کی اطلاع دی تھی ۔ان کے نام عبدالحکیم حمادی اور حامد تہوری ہیں جبکہ ملک کی کسی بڑی سیاسی جماعت نے اپنا کوئی صدارتی امیدوار نامزد نہیں کیا تھا۔
الجزائر میں معزول صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے والے مظاہرین ان صدارتی انتخابات کی مخالفت کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ کرپشن سے آلودہ حکام کی موجودگی میں کسی انتخاب کو تسلیم نہیں کریں گے۔ وہ ان انتخابات سے قبل ملک میں وسیع تر اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
الجزائر میں اپریل کے اوائل میں سابق مطلق العنان صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کی معزولی کے بعد سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ یہ احتجاجی تحریک بوتفلیقہ کے فروری میں پانچویں مدتِ صدارت کے لیے امیدوار بننے کے خلاف شروع ہوئی تھی اور اس میں شدت آنے کے بعد انھیں اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔