فلسطین میں اسیران کے امور کے لیے کام کرنے والے اداروں کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ دو ماہ کے دوران 133 بچوں اور 23 خواتین سمیت مجموعی طور پر 900 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی سرکاری محکمہ اموراسیران، کلب برائے اسیران، الضمیر فائونڈیشن برائے حقوق اسیران اور دیگر اداروں کی طرف سے مشترکہ طور پر جاری روپرٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ اور اپریل کے دوران اسرائیلی عدالتوں سے 112 فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام کے انتظامی قید کی سزائیں دی گئیں۔ یاد رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت 500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں مجد، عوفر اور دامون میں 18 سال سے کم عمر کے 250 بچے اور 45 خواتین بھی قید ہیں جبکہ مجموعی طور پر اسرائیلی عقوبت خانوں میں 5700 فلسطینی قید ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی شبے کی بنیاد پر گرفتاریوں کے لیے برطانیہ کے دور کے انتظامی حراست کے قانون کو استعمال کرتا ہے۔ اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو کم سے کم تین ماہ اور زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کے لیے حراست میں لیا جاسکتا ہے اور اس کی حراست میں بار بار توسیع کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ میں اسرائیلی فوج نے چھاپہ مار کارروائیوں میں 20 فلسطینی بچوں کو گھروں سے حراست میں لیا۔ ان میں سے 12 کی راہ چلتے ہوئے گرفتاری عمل میں لائی گئی جب کہ ایک بچے کو فوجی چوکی اور ایک کو حراستی مرکز میں طلب کر کے حراست میں لیا گیا۔
اپریل میں مجموعی طور پر اسرائیلی فوج نے 39 فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا۔ 20 کو گھروں سےاغواء کیا گیا، 17 کو راستوں سے پکڑا گیا اور دو کو حراستی مراکز میں طلب کرکے گرفتار کرلیا گیا۔