فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کی طرف سے فلسطینی طالب علم رہ نما کے مجرمانہ اغواء کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے فلسطین میں انسانی حقوق کی ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کا غرب اردن کی جامعہ النجاح کے ہاسٹل سے ایک فلسطینی طالب علم کی گرفتاری کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے اور یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آیا فلسطینی طالب علم کو کس کے کہنے پر اور کیوںکر اغواء کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق گروپ کے ڈائریکٹر عمار دویک نے کہا کہ فلسطینی طالب علم موسیٰ الدویکات کو عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے وحشیانہ طریقے سے اغواء کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ یہ گرفتاری ایک بے گناہ اور معصوم شہری کے ماورائے آئین اغواء کے مترادف ہے۔
انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا ہے کہ کسی بے گناہ شہری کا اغواء اور اس کی بلا جواز گرفتاری فلسطینی آئین کی خلاف ورزی ہے اور آئین کے آرٹیکل 29 کے تحت کسی فلسطینی شہری کی بلا جواز گرفتاری کا کوئی جواز نہیں۔
خیال رہے کہ موسیٰ الدویکات غرب اردن میں طلبا تنظیم اسلامک بلاک کے لیڈر ہیں اور اس گروپ کو اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کا وفادار گروپ سمجھا جاتا ہے۔ یہ تنظیم غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی دونوں کے زیرعتاب رہ چکی ہے۔