فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے بتایا ہےکہ صہیونی فوج نے 33 سالہ فلسطینی عاصم البرغوثی کو گرفتاری کے وقت گولیاں مار کر زخمی کرنے کے بعد مزید وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر عاصم نے انسانی حقوق کے مندوب اور کلب برائے اسیران کے وکیل مانون الحشم سےملاقات کے دوران بتایاکہ صہیونی جلادوں نے پہلے سےٹانگ میں گولیاں مارکر شدید زخمی کیا۔ اس کے بعد اسے مزید بری طرح جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ بے ہوش ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ عاصم البرغوثی کو اسرائیلی فوج نے طویل تعاقب کے بعد 8 جنوری کو حراست میں لیا تھا اور گرفتاری کے فوری بعد اسے بدنام زمانہ ‘مسکوبیہ’ عقوبت خانے میں ڈال دیا گیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق اسیر البرغوثی کو مسلسل 14 دن تک یومیہ 20 گھںٹوں تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہونے کے باوجود اسے دوران حراست کسی قسم کی طبی سہولت نہیں دی گئی۔
اسیرعاصم نے بتایا کہ صہیونی تفتیش کار اب بھی اس سے مسلسل 12 گھنٹوں تک تفتیش کی آڑ میں زدو کوب کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسیر عاصم کا پورا خاندان تحریک آزادی کے ہراول دستے میں شامل ہے۔ ان کے ایک بھائی صالح کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ شہید کردیا جب کہ ان کے بوڑھے والد عمر البرغوثی اور ایک دوسرے بھائی عاصف کو دسمبر میں حراست میں لیا گیا تھا۔