جمعه 15/نوامبر/2024

"انتفاضہ القدس” کے دوران اسرائیل نے 500 سماجی کارکن گرفتار کیے

پیر 8-اکتوبر-2018

قابض صہیونی ریاست فلسطینی شہریوں کے خلاف کریک‌ ڈائون میں طرح طرح کے حربے اور بہانے استعمال کرہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ بالخصوص ‘فیس بک’ پر سرگرم کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انتفاضہ القدس کے دوران قابض فوج نے "فیس بک” کی وجہ سے 500 فلسطینیوں کو حراست میں لے کر زندانوں میں قید کیا۔ ان میں سماجی کارکن، بچے اور فلسطینی پارلیمنٹ کے ارکان اور خواتین بھی شامل ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا اکتوبر 2015ء سے فلسطین میں شروع ہونے عالی تحریک انتفاضہ القدس کے دوران اب تک "فیس بک” کی وجہ سے 500 فلسطینیوں کو حراست میں لے کر جیلوں میں قید کیا۔ان میں صحافی، بچے، خواتین، سابق اسیران اور قانون ساز کونسل کے ارکان بھی شامل ہیں۔

ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیے کئی سیل قائم کررکھے ہیں جو فلسطینیوں کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف کوئی بیان پوسٹ کرنے، اسرائیلی مظالم کو اجاگر کرنے والی کوئی تصویر شیئر یا پوسٹ کرنے یا اسرائیل کے خلاف کوئی بیان شائع کرنے کی پاداش میں فلسطینیوں کو دھر لیا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوج سماجی کارکنوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں‌ڈالنے کے نام نہاد الزامات کے تحت مقدمات قائم کرتی اور کارکنوں کو قید اور بھاری جرمانوں کی سزائیں دی جاتی ہیں۔

انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے خلاف سوشل میڈیا کی وجہ سے کریک ڈائون انسانی حقوق کی سنگین پامالی اورآزادی اظہار پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔

مختصر لنک:

کاپی