شنبه 16/نوامبر/2024

گرفتاری کے وقت صہیونی جلادوں کا فلسطینی بچوں پر وحشیانہ تشدد

ہفتہ 14-جولائی-2018

فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق صہیونی جلادوں کی جانب سے فلسطینی بچوں پر وحشیانہ تشدد کے مختلف حربوں کے استعمال کا سلسلہ جاری رہے۔

فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئے کم عمر فلسطینیوں کے اہل خانہ نے شکایت کی ہے کہ صہیونی فوجی گرفتاری کے وقت بچوں کو وحشیانہ انداز میں زدو کوب کرتے ہیں۔ بعد ازان انہیں حراستی مراکز میں لے جا کر بھی انسانیت سوز سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اسی سیاق میں امور اسیران و محررین نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج گرفتاری کے وقت بچوں اور نوجوانوں سب کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔

حال ہی میں اسرائیلی فوج نے 17 سالہ محمد عابد کو غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ کے عزون قصبے سے گرفتار کیا۔ گرفتاری سے قبل 10 اسرائیلی فوجیوں نے اسے مل کر زمین پر گرایا اور اسے گھیسٹ کر خار دار تاروں کے اندر سے لے گئے جس کے نتیجے میں عابد بری طرح زخمی ہوگیا۔ اسے فوجی جیپ میں ڈالا گیا جہاں اسے دوبارہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد ’مجد‘ نامی حراستی مرکز میں اسے دوبارہ قید کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اسی طرح صہیونی فوج نے 27 سالہ حمدی الاطرش کو بیت لحم میں اس کی گرفتاری کے وقت وحشیانہ طریقے سے زدو کوب کیا۔ اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور ہاتھ کمر پر سختی کے ساتھ باندھ دیے گئے۔ اسے غیرانسانی طریقے سے مارا پیٹا جاتا رہا۔ عتصیون ٹارچر سیل میں کئی صہیونی جلادوں نے اس پر دوبارہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت غیرہوگئی تھی مگر اس کے باوجود اسے کوئی طبی امداد مہیا نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق 17 سالہ کریم ابو ماریا کو الخلیل شہر سے چھ اسرائیلی فوجیوں نے مل کر حراست میں لیا۔ گرفتاری کے وقت اس کے جسم پر بندوق کے بٹ اور لاتیں بھی ماری گئیں۔ 18 سالہ محمود حامد کو بھی وحشیانہ انداز میں زدو کوب کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی