جمعه 02/می/2025

اسکول بیگوں کا صہیونی بندوقوں کے ساتھ مقابلہ!

منگل 6-مارچ-2018

فلسطین ک مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے جنوب مشرقی قصبے اللبن کے سیکڑوں طلباء گذشتہ بدھ کو معمول کے مطابق اپنے اسکولوں کے لیے گھروں سے نکلے تو دسیوں صہیونی فوجیوں نے ان کا راستہ روک لیا۔ انہیں اسکول جانے سے روکنے کے بعد زدو کوب کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ یہ اقدام اسرائیلی حکومت کی طرف سے حال میں کیے گئے ایک فیصلے پرعمل درآمد کا حصہ تھا جس میں فلسطینی اسکولوں کے طلباء کو زدو کوب کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

صہیونی حکام نے فلسطینی بچوں کو اسکولوں سے روکتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ یہ بچے یہودی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کرتے ہیں جب کہ فلسطینی محکمہ تعلیم، بچے اور اسکولوں کی انتظامیہ صہیونی ریاست کے اس اقدام کی سختی سے نفی کرتے ہیں۔ مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج ایک سازش کے تحت اللبن قصبے کے تین اسکولوں کو بندکرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے جواز کے طورپر یہودی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کا بہانہ رچایا جا رہا ہے۔

اسکول بیگوں کے ساتھ اسرائیلی بندوقوں کا مقابلہ

اللبن اور اطراف کی فلسطینی بستیوں سے آنے والے بچوں نے خود کو اسرائیلی فوج کی بھاری نفری کے سامنے بے بس پایا۔ صہیونی فوج نے انہیں شاہراہ رام اللہ پر قائم تین اسکولوں میں جانے سے روکتے ہوئے انہیں بندوقوں سے ڈرایا دھمکایا اور کہا گیا کہ ان بچوں نے یہودی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کی ہے۔ اس لیے انہیں روک دیا گیا ہے۔

صہیونی فوج نے فلسطینی بچوں کو کئی گھنٹے تک روکے رکھا اور انہیں کہا جانے لگا کہ وہ گھروں کو لوٹ جائیں مگر نہتے فلسطینی ننھے طلباء اپنی جگہ پر ڈٹے رہے۔ جب بچوں نے گھروں کو لوٹنے کے بجائے اسکولوں میں جانے پر اصرار جاری رکھا تو قابض فوج نے ان پر صوتی بم پھینکے اور زہریلی آنسوگیس کی شیلنگ کی۔

اللبن ہائی اسکول کے طالب علم عبادہ عویس نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ صہیونی فوج نے اُنہیں دھمکی دی کہ میں واپس گھر چلا جاؤں ورنہ مجھے حراست میں لے لیا جائے گا۔ صہیونی فوج نے دعویٰ کیا کہ میں یہودی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کا مرتکب ہوا ہوں۔ حالانکہ یہ سب جھوٹ تھا۔ صہیونی فوج کا اصل مقصد ہمیں تعلیم سے محروم کرنا تھا۔ خاص طورپر میٹرک کے طلباء کو امتحانات اور تدریس سے محروم کرکے ہمیں زیور علم سے روکنا تھا۔ مگر ہم لوگ اپنے مشن پر قائم رہے۔

تعلیمی عمل میں رکاوٹ

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مشرقی اللبن اور الساویہ کے تین بوائز اور گرلز ہائی اسکول ہیں۔ یہ تینوں اسکول رام اللہ اور نابلس کی شاہراہ پر واقع ہیں۔ اس شاہراہ کو یہودی آباد کاربھی آمد ورفت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

نابلس گونری کے ڈائریکٹر محکمہ تعلیم احمد صوالحہ کا کہناہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ فلسطینی طلباء کو ان کے اسکولوں میں جانے سے روک دیا گیا۔ اسرائیلی فوج اس طرح کی کاروائیوں کی عادی ہوچکی ہے اوراس کا من پسند مشغلہ بن چکا ہے۔ صہیونی فوج روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینی طلباء کو  روک کر انہیں گھروں کو بھیجنے کی اشتعال انگیز حرکتیں کرتی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران صہیونی فوج نے پانچ بار فلسطینی طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں اسکول جانے سے روکا۔ یہ اس بات کی واضح دلیل اور ثبوت ہے کہ صہیونی فوج فلسطینی بچوں کو اسکول جانے اور تعلیم کے حصول کے روکنے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے فلسطینی بچوں کو اسکول جانے سے روکنے کی صہیونی فوج کی مجرمانہ کارروائیوں کو جرم قرار دیا اور کہا کہ اسرائیلی فوج کا یہ دعویٰ قطعا بے بنیاد اور غلط ہے کہ فلسطینی طلباء یہودی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کرتے ہیں۔ دراصل صہیونی فوج خود ایک سازش کے تحت فلسطینی بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی