فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فروری میں فلسطینی صحافیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا۔
فلسطینی صحافیوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فروری کے دوران اسرائیلی فوج نے فری ریڈیو کے دو صحافیوں یاسر العرابید اور احمد العرابید کو حراست میں لیا، جن کہ القدس نیوز نیٹ ورک کے عبدالمحسن شلالدہ کو بھی اسی ماہ حراست میں لیا گیا۔ قابض فوج نے محمد علوان نامی صحافی کو 96 گھنٹے تک پابند سلاسل رکھا۔ ان صحافیوں کی گرفتاری کے بعد اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینی صحافیوں کی تعداد 29 ہوگئی ہے۔
کلب برائے اسیران کے مطابق قابض فوج نے صحافیہ بشریٰ الطویل اور امین صیام کو ان کے گھروں سے حراست میں لیا۔ الطویل کی مدت حراست میں چار ماہ کی توسیع کی گئی۔
ان پر اسرائیل کے خلاف مواد نشر کرنے اور نفرت پھیلانے سمیت کئی دیگر الزامات عاید کیے گئے ہیں۔
کلب کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل صحافیوں میں چھ کو مختلف عرصے کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان میں محمود عیسیٰ موسیٰ 1993ء سے پابند سلاسل ہیں اور انہیں تا حیات عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔ 18 صحافیوں کو انتظامی حراست کی نام نہاد پالیسی کے تحت قید کیا گیا ہے۔ اسیر مریض بسام السائح آٹھ اکتوبر 2015ء سے پابند سلاسل ہیں۔
تین فلسطینی صحافیوں نضال ابو عکر، ھمام حنتش اور حسن صفدی کو بغیر فرد جرم عاید کیے پابند سلاسل کیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات چلائے گئے۔