اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ’اعلان القدس‘ فلسطینیوں اورعالم اسلام کے خلاف کھلا اعلان جنگ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں شکست صہیونی دشمن کی ہوگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے 30 ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے غزہ کی پٹی میں منعقدہ اجتماع عام سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ نے ٹرمپ کے اعلان القدس اور’صدی کی ڈیل‘ کو ناکام بنانے کے لیے تین راستے تجویز کیے اور کہا کہا کہ فلسطینی قوم بالخصوص حماس اور مزاحمتی قوتیں القدس کے خلاف صہیونی ۔ امریکی گٹھ جوڑ کو ناکام کردے گی۔
حماس کے تاسیسی اجتماع سے خطاب میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ان کی جماعت دومتوازن خطوط پر کام کررہی ہے۔ ہمارا ہدف اور مقصد ٹرمپ کا اعلان اور ’صدی کی ڈیل‘ کی شکل میں چھپی سازش کو ناکام بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری فلسطینی قوم اور مسلم امہ اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ ہم قومی اور ملی یکجہتی کے ذریعے امریکا کو اپنے ظالمانہ اقدام کو واپس لینے پر مجبور کردیں گے۔ ہمارا ہدف امریکی موقف کو توڑنا اور ٹرمپ کی فلسطینی قوم اور القدس کے خلازشوں کو ہمیشہ کے لیے نیست ونابود کرنا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان القدس فلسطینی قوم کے خلاف جارحیت اور اعلان جنگ ہے۔ انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے، غزہ کی پٹی، سنہ1948ء کی جنگ میں اسرائیلی قبضے میں آنے والے علاقوں، پناہ گزین کیمپوں، اور دنیا بھر میں القدس کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلیوں کو القدس کی پنجہ یہود سے آزادی کے لیے غیرمعمولی عالمی تحریک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ القدس سیاسی اعتبار سے فلسطینی، دینی اعتبار سے عالم اسلام اور بین الاقوامی اہمیت کے اعتبار سے عالمی شہر ہے۔ ہمیں بہ یک دو محاذوں پر القدس کی جنگ لڑنا ہوگی۔ ایک طرف ہمارا معرکہ امریکی انتظامیہ اور اس کے غیرقانونی اقدامات اورفیصلوں کا مقابلہ کرنا ہے اور دوسری طرف قابض صہیونی ریاست کے خلاف لڑنا اور القدس پر اسرائیل کا ناجائز اور غیرقانونی قبضہ ختم کرانا ہے۔
حماس کے لیڈر نے کہا کہ دنیا میں کوئی چیز القدس کو ہم سے چھین سکتی ہے اور نہ ہی اس کا تشخص مٹا سکتی ہے اور نہ ہی کوئی طاقت القدس کو قابضوں اور غاصبوں کے حوالے کرسکتی ہے۔ دنیا میں اسرائیل نام کا کوئی ملک نہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔ یہ صرف سیاسی بیانات نہیں بلکہ پوری فلسطینی قوم کا یہ عہد ہے کہ القدس فلسطینیوں کا ہے جس پر کسی کا کوئی حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم نے قبلہ اول کے خلاف نیتن یاھو کی الیکٹرانک گیٹ نصب کرنے کی سازش ناکام بنائی۔ فلسطینیوں نے قبلہ اول کے باہر سڑکوں پراپنی پیشانیاں ٹیکیں اور بالآخر فاتح کی حیثیت سے قبلہ اول میں داخل ہوئے اور صہیونیوں کو اپنی سازشوں میں بری طرح ناکام ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ حماس القدس اوردیگر قومی حقوق کے حوالے سے تین اہم آپشنز پرعمل پیرا ہے۔ پہلا آپشن فلسطینیوں میں قومی سیاسی شراکت اور انتظامی امور میں شراکت ہے۔ ہم نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ اب فلسطینی قوم متحد ہے۔ حماس کی مساعی سے فلسطینی قوتوں میں چند ماہ قبل شروع ہونے والے مصالحتی عمل نے کافی پیش رفت کی۔ حماس اور دیگر فلسطینی قوتوں نے مصر کی زیرنگرانی قومی مصالحتی معاہدہ کرکے فلسطینی قوم کو خوش خبری سنائی۔ ہم ایسا قومی پروگرام شروع کرنا چاہتے ہیں جس میں تمام فلسطینی مل کر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جدو جہد کریں۔ انہوں نے اندرون اور بیرون ملک فلسطینیوں میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ صہیونیوں کو اندرون اور بیرون ملک ہر جگہ ناکام و نامراد کرنا ہوگا۔
حماس رہ نما نے تنظیم آزادی فلسطین کی تنظیم[پی ایل او] کی تشکیل نو پر زور دیا اور کہا کہ فلسطینی قوم کے نمائندہ ادارے میں تمام فلسطینی قوتوں کو نمائندگی دی جائے تاکہ اجتماعی فیصلوں میں پوری قوم کو شامل کیا جاسکے۔
انہوں نے القدس کے دفاع اور فلسطین کی آزادی کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر نئے اتحاد کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔