قابض اسرائیلی فوج نے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’سالم‘ فوجی عدالت میں پیش ہونے والے ایک فلسطینی لڑکے کو حراست میں لے لیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جنین سے تعلق رکھنے والے فلسطینی لڑکے کی کمرہ عدالت میں گرفتاری کا یہ پہلا موقع نہیں۔ اس طرح کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں اور صہیونی فوج دانستہ طور پر فلسطینیوں کو ہراساں کرنے کے لیے انہیں اہانت آمیز طریقے سے کمرہ عدالت سے گھسیٹ کر لے جاتی ہے۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ صہیونی فوج نے 17 سالہ فلسطینی لڑکے عمر عبدالکریم جرار کو کمرہ عدالت سے حراست میں لے لیا۔
گرفتاری کے بعد فلسطینی لڑکے کو ’مجد‘ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
الجرار کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ قابض فوج نے چند روز قبل حراست میں لیا۔ اس کی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا گیا۔ جب جرار کے اہل خانہ نے اس کے گھر نہ لوٹنے پر اس کی تلاش شروع کی تو پتا چلا کہ قابض فوج نے اسے حراست میں لے رکھا ہے۔ اسے گذشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد اسے کمرہ عدالت ہی سے حراست میں لے لیا گیا۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے رواں سال کے دوران اسرائیلی فوج نے جنین سے سترہ سال اور اس سے کم عمر کے دس بچوں کو حراست میں لے کر انہیں اذیت ناک سزائیں دی۔