فلسطین میں انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کی ویب سائیٹس بالخصوص فلسطینی شہریوں کی ظالمانہ گرفتاریوں کا موجب بن رہی ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2015ء کے بعد سے اب تک قابض اسرائیلی فوج نے بچوں اور خواتین سمیت 450 فلسطینیوں کو ’فیس بک‘ کی بنا پر حراست میں لیا اور انہیں قید کی سزائیں سنائیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان اور ریسرچر ریاض الاشقر نے بتایا کہ انتفاضہ القدس کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج نے 450 فلسطینیوں کو فیس بک پر سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ صہیونی فوج اور انٹیلی جنس ادارے فلسطینی شہریوں پر سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کا الزام عاید کر کے ان نام نہاد الزامات کی آڑ میں انہیں ظالمانہ قید کی سزائیں سنائی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج کی طرف سے سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کے الزام میں طلباء، صحافیوں، سیاسی کارکن اور معاشرے کے تمام طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔
ریاض الاشقر نے بتایا اسرائیل کے ملٹری پراسیکیوٹر جنرل نے دسیوں فلسطینی سماجی کارکنوں کو سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کے الزامات میں فرد جرم سنائی۔ انہیں انتظامی حراست سمیت باضابطہ قید کی سزائیں سنائی گئیں۔