فلسطینیوں کی غصب شدہ اراضی پر یہودی بستیاں تعمیر کرنے کی پالیسی کی دنیا بھر میں مذمت کی جاتی ہے لیکن اسرائیل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان علاقوں میں آئے روز یہودی بستیاں تعمیر کر رہا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے چینل سیون کی حالیہ رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے اتوار کے روزغرب اردن کے علاقے نابلس میں ایک نئی یہودی بستی کی تعمیر کے لئے 60 ملین شیکل مختص کئے ہیں۔ یہ رقم دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کے لئے حال ہی میں خالی کی جانے والی "عمونة” نامی یہودی بستی کی جگہ "عميحاي” کے نام ایک متبادل یہودی بستی کی تعمیر کے لئے مختص کی گئی ہے۔
اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس نے اس فیصلے کی منظوری دی جس میں "عميحاي” نامی متبادل یہودی بستی سمیت عوفرا نامی یہودی بستی میں بھی 09 نئے گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔
چینل سیون کے مطابق اسرائیل "عمونة” یہودی بستی ختم کئے جانے پر ہوٹلوں میں ٹہرائے جانے والے یہودیوں کے قیام وطعام کا بل بھی سرکاری خزانے سے ادا کرے گا۔ اس مقصد کے لئے متعدد ہوٹلوں کی انتظامیہ نے پانچ ملین شیکل کا بل تیار کر رکھا ہے۔ نئی یہودی بستی مغربی کنارے میں پہلے سے قائم شیلو یہودی بستی کے پہلو میں بسائی جا رہی ہے۔
یاد رہے اسرائیل نے اسی سال فروری کے مہینے میں رام اللہ کے شمال مشرقی فلسطینی علاقے میں بنائی "عمونة” یہودی بستی کو اسرائیلی سپریم کورٹ کے حکم کے تحت خالی کیا تھا۔