مصر کےملٹری پراسیکیوٹرکے حکم پر ممتاز عالم دین الشیخ یوسف القرضاوی کی بیٹی علاء اور اس کے شوہر کو حراست میں لینے کے بعد تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ دونوں پر مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون سے تعلق کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
مصری پراسیکیوٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ یوسف القرضاوی کی بیٹی علاء اور اس کے شوہر حسام خلف کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ انہیں 15 دن تک تفتیش کے لیے حکام کے حوالے کیا گیا ہے جو ان کے اخوان المسلمون کے ساتھ مبینہ تعلق کی چھان بین کریں گے۔
خیال رہے کہ علاء کے شوہر مصر کی اپوزیشن جماعت ’الوسط‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ملزمان کے وکیل احمد ابو العلا ماضی نے قاہرہ میں ایک بیان میں بتایا کہ دہشت گردی کے کیسز نمٹانے کے ذمہ دار اسٹیٹ سیکیورٹی پراسیکیوٹر کے حکم پران کے موکلین کو جمعہ کی شام شمالی مصر کے ساحلی علاقے سے حراست میں لیا ہے۔ دونوں وہاں عید کی تعطیلات گذارنے کے لیے آئے تھے۔
وکیل ابو العلا ماضی نے بتایا کہ یوسف القرضای کی بیٹی اور داماد کے خلاف اخوان المسلمون سے تعلق کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔ تفتیشی ادارےان سے اخوان کے ساتھ تعلق کے شبہات کی تحقیقات کریں گے۔
خیال رہے کہ حسام خلف کو مارچ 2016ء کو مصری عدالت نے جعلی خبریں پھیلانے اور اخوان المسلمون کی سابق حکومت کی حمایت کے الزامات سے بری کرتے ہوئے رہا کردیا تھا۔
قابل ذکر رہے کہ مصر کے موجودہ صدر فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی نے تین جولائی 2013ء کو ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔ اس کے بعد اخوان المسلمون کے خلاف عدالتی کارروائیوں کا آغاز ہوا جس کے تحت دسمبر 2013ء کو اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندیاں عاید کر دی گئی تھیں اور جماعت کی پوری قیادت کو پابند سلاسل کر دیا گیا تھا۔ برطرف صدر محمد مرسی اور اخوان المسلمون کے مرشد عام ڈاکٹر محمد بدیع سمیت جماعت کے ہزاروں رہ نما اس وقت جیلوں میں سنگین الزمات کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔