امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ زمان اقتدار ہاتھ میں لینے کے بعد ’ون چائنا‘ پالیسی سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔ دوسری جانب چین نے ٹرمپ کے بیان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے بیان کو دونوں ملکوں کےدرمیان تعلقات میں خلل کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے علاحدگی پسند تائیوان کی حکومت سے رابطہ کیا تھا۔ کسی امریکی صدر کی جانب سے طویل مدت کے بعد تائیوان حکومت سے یہ پہلا براہ راست رابطہ ہے۔
گذشتہ روز اسی نوعیت کے اپنے ایک دوسرے متنازع بیان میں کہا کہ اقتدار سنھبالنے کے بعد نئی امریکی انتظامیہ ’ون چائنا‘ پالیسی سے پیچھے ہٹ سکتی ہے۔
ان کے اس بیان پر چینی حکومت نے سخت رد عمل اور غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کینگ شوانگ نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکا کے نو منتخب صدر کا ون چائنا پالیسی سے اںحراف کا اشارہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نئی امریکی انتظامیہ نے علاحدگی پسند صوبہ تائیوان کی حکومت سے رابطے کیے اور ون چائنا پالیسی کی مخالفت کی تو اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں[امریکا اور چین] کے درمیان تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ تائیوان کے حساس معاملے میں امریکا سوچ سمجھ کر کوئی قدم اٹھانا پڑے گا ورنہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوسکتے ہیں۔