اسرائیل کی سپریم کورٹ نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہریوں کی طرف سے اراضی پرقبضہ روکنے کے لیے دی گئی درخواست مسترد کردی ہے جس کے بعد صہیونی انتظامیہ کے لیے فلسطینیوں کے 104 دونم اراضی پرقبضے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ خیال رہے کہ ایک دونم ایک ہزار مربع فٹ رقبے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ میں النبی الیاس قصبے کے شہریوں کی طرف سے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ قصبے کے بائی روڈ سے متصل ایک سو چار دونم اراضی پر اسرائیلی انتظامیہ قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ اراضی فلسطینی شہریوں کی ملکیت ہے۔ لہٰذا عدالت فلسطینی اراضی پراسرائیلی انتظامیہ کو قبضے سے روکے۔ تاہم عدالت نے فلسطینیوں کی طرف سے دائر کردہ درخواست مسترد کردی ہے۔
فلسطینی شہریوں کے وکیل وئام شبیطہ نے بتایا کہ اسرائیلی سپریم کورٹ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ النبی الیاس قصبے کی اراضی پر اسرائیلی انتظامیہ کا قبضہ روکنے کا حکم دینا یہودی آباد کاروں کی نقل وحرکت میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔ یہودیوں کی محفوظ آمد ورفت کے لیے اس اراضی پر اسرائیلی انتظامیہ کا کنٹرول ضروری ہے۔
خیال رہے کہ بائی پاس روڈ قلقیلیہ شہر کے مشرقی داخلی راستے سے شروع ہو کر شمال مشرق کی سمت جاتی ہے۔ اس سڑک کے ساتھ قلقیلیہ، نابلس شہر اور عزبہ الطیب ساحلی علاقے آتے ہیں۔ صہیونی حکام نے اس تمام اراضی پر قبضے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ بائی پاس روڈ کو یہودی آباد کار اپنی آمد ورفت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
فلسطینی وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی عدالت میں اراضی کی فلسطینی شہریوں کی آبائی اور جدی پشتی ملکیت ہونے کے تمام دستاویزی ثبوت مہیا کیے مگرصہیونی عدالت نے ان کی طرف سے جمع کردہ تمام ثبوت مسترد کردیا اور کہا کہ عدالت کو یہودی آباد کاروں کی آزادانہ نقل وحرکت زیادہ عزیز ہے۔
وئام شبیطہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے تیار کی گئی بائی پاس روڈ سے نہ صرف فلسطینیوں کی اراضی پرقبضے کی راہ ہموار کی گئی ہے بلکہ 40 فلسطینی کسانوں کو ان کی اراضی تک رسائی سے بھی روک یا ہے۔