فلسطین کے مقبوضہ علاقوں غرب اردن اور بیت المقدس میں آج اتوار کے روز قابض صہیونی فوج نے گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کیا جس میں آخری اطلاعات تک 20 فلسطینیوں کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے فلسطینیوں میں دو اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کو مزاحمتی کارروائیوں اور فوجیوں پر حملوں میں مطلوب تھے۔
صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ دو مطلوب فلسطینیوں کو غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ کے عزون قصبے سے حراست میں لیا گیا۔ ایک شہری کو شمالی وادی اردن کے فصائل کے مقام سے گرفتار کیا گیا ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’0404‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غرب اردن کے شہروں قلقیلیہ میں عزون اور الخلیل کے شمالی قصبے سعیر سے گھروں میں چھاپوں کے دوران بھاری مقدار میں نقد رقم بھی قبضے میں لی ہے جسے ’دہشت گردی‘ کے مقاصد کے لیے استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
تاہم دوسری جانب فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج گھروں میں گھس کر تلاشی کی آڑ میں نقدی اور زیورات کی لوٹ مار کررہی ہے۔ فلسطینی شہروں میں گھروں میں گھس کر تلاشی کی آڑ میں خواتین کے زیورات اور گھروں میں موجود رقوم بھی ان سے چھین لی گئیں۔
مشرقی الخلیل میں کفر ثلث کے مقام پر اسرائیلی فوج نے سابق اسیر علی شواھنہ کے گھر پربھی چھاپہ مار۔ علی شواہنہ حال ہی میں 14 سال کے بعد اسرائیلی جیلوں سے رہا ہوئے ہیں۔ رہائی کے فوری بعد قابض فوج نے انہیں دوبارہ حراستی مرکزمیں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
ادھر القدس شہر اور نواحی علاقوں میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 18 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
قدس پریس کے مطابق اتوار کے روز قابض فورسز نے بیت المقدس میں سلوان، العیساویہ، عناتا، جبل مکبر اور شعفاط پناہ گزین کیمپ پر چھاپے مارے اور گھروں میں گھس کر ڈیڑھ درجن فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے ساتھ ساتھ گھروں میں توڑپھوڑ کی اور پیسے اور زیورات لوٹ لیے۔
سلوان سے آٹھ اور العیساویہ سے چار فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ تین فلسطینی شعفاط کیمپ سے جب کہ تین جبل مکبر سے حراست میں لیے گئے۔