فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام ملیشیا نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک کارروائی کے دوران تحریک فتح کے مرکزی رہ نما کو تعاقب اور فائرنگ کے بعد حراست میں لے لیا ہے۔
عینی شاہدین نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کی ایک شاہراہ عام پر گشت میں مصروف عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے ایک کار کو روکنے کا اشارہ کیا مگر کار نہ رکی جس پر عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے اس پر فائرنگ کی اور دور تک اس کا تعاقب کرتے ہوئے گاڑی کو روکا۔ کار میں فتح کے مرکزی رہ نما بشار طوقان سوار تھے۔ عباس ملیشیا نے انہیں اشتہاری قرار دیتے ہوئے حراست میں لے لیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ بشار طوقان کی گرفتاری وسطی نابلس میں الکندی اسکول کے قریب سے عمل میں لائی گئی۔ عباس ملیشیا نے کار پر فائرنگ بھی جس کے نتیجے میں کار کو نقصان پہنچا ہے مگر بشار طوقان کے زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
غرب اردن میں حکمراں تحریک فتح کے رہ نماؤں کے خلاف عباس ملیشیا کی کارروائی اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے۔ پچھلے چند ہفتوں سے تحریک فتح سے وابستہ افراد اور عباس ملیشیا کے درمیان کافی کشیدگی رہی ہے۔ گذشتہ ہفتے بھی عباس ملیشیا نے نابلس میں بلاطہ پناہ گزین کیمپ کے قریب ایک کار پر فائرنگ کی تھی جس میں تحریک فتح کے یوتھ ونگ کے چار کارکن سوار تھے۔ بعد ازاں ان میں سے ایک نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔ دیگر تین افراد کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
عباس ملیشیا کے اہلکاروں کے ہاتھوں بشار طوقان کی گرفتاری پر سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عباس ملیشیا پر شہریوں نے کڑی تنقید شروع کی ہے۔