جمعه 15/نوامبر/2024

عباس ملیشیا کے ہاتھوں فلسطینی نوجوان کا قتل، نابلس میں سوگ اور ہڑتال

جمعرات 29-ستمبر-2016

 فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام نام نہاد سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گذشتہ روز مقبوضہ مغربہ کنارے کے شمالی شہر نابلس میں بلاطہ پناہ گزین کیمپ میں ایک شہری کے وحشیانہ قتل کے خلاف فلسطینی عوام میں سخت غم وغصہ کی فضاء پائی جا رہی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کے روز عباس ملیشیا کے اہلکاروں کی فائرنگ میں ضیا زیاد مرشود کے قتل اور تین فلسطینیوں کے زخمی ہونے کے واقعے کے خلاف آج بلاطہ کیمپ اور اس کئی دوسرے دیہاتوں میں سوگ منایا جا رہا ہے۔ تاجر برادری اور ٹرانسپورٹروں نے ہڑتال کررکھی ہے۔ دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عباس ملیشیا کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے شہری ضیا مرشود کے اہل خانہ اور سماجی تنظیموں نے فلسطینی صدر عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک نہتے شہری کے بہیمانہ قتل کی شفاف تحقیقات کرائیں اور قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے مقتول کےورثاء کو انصاف فراہم کریں۔

مرشود کی نماز جنازہ کے لیے جمع ہونے والے ہزاروں افراد نے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید احتجاج بھی کیا۔

مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرشود کےقتل کے خلاف مقامی فلسطینی آبادی میں سخت غم وغصہ کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ بلاطہ کیمپ کے کاروباری مراکز کے ساتھ ساتھ اقوان متحدہ کی ریلیف ایجنسی ’اونروا‘ کے زیرانتظام اسکول بھی آج بہ طور احتجاج بند رکھے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ بدھ کے روز نابلس کے نواح میں قائم بلاطہ پناہ گزین کے مرکزی چوک میں عباس ملیشیا کے مسلح اہلکاروں نے ایک کار پر فائرنگ کرکے چار فلسطینیوں کو زخمی کردیا تھا۔ زخمی ہونے والے شہریوں میں سے ایک بعد ازاں اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔ فلسطینی شہری کے وحشیانہ قتل اور تین کو زخمی کیے جانے کے بعد بلاطہ کیمپ کے فلسطینی سراپا احتجاج ہیں۔ آج جمعرات کو بھی انہوں نے عباس ملیشیا کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ایک بے گناہ شہری کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب عباس ملیشیا کے ترجمان عدنان الضمیری کا کہناہے کہ بلاطہ پناہ گزین کیمپ میں ایک مشتبہ کار پر اس وقت فائرنگ کی گئی تھی جب کار کےاندر سےپولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی تاہم عینی شاہدین نے ضمیری کے اس دعوے کو قطعا بے بنیاد اور جھوٹ قرار دے کر مستردکردیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی