فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام نام نہاد سیکیورٹی اداروں نے ایک اور فلسطینی شہری کو حراست میں لینے کے بعد تشدد کرتے ہوئے موت کی نیند سلا دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق احمد عز حلاوہ المعروف ابو العز کو عباس ملیشیا نے اشتہاری قرار دے کر گذشتہ روز سے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سے حراست میں لیا تھا۔ دوران حراست اسے عباس ملیشیا کے دہشت گرد صفت اہلکاروں نے ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا، حالت خراب ہونے پر اسے رفیدیا اسپتال منتقل کیا گیاجہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کردی۔
دوسری جانب ابو العز کے اہل خانہ نے قتل کے اس گھناؤنے واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے اسے ماورائے عدالت قتل قرار دیا ہے۔ مقتول کے اہل خانہ کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
نابلس کے گورنر اکرم الرجوب نے میڈٰیا کو بتایا کہ احمد ابو العز کو عباس ملیشیا نے نیو نابلس سٹی سے ان کے گھر سے حراست میں لیا اور انہیں جنید نامی ایک حراستی مرکز لے جایا گیا۔ جہاں پہنچاتے ہی عباس ملیشیا کے متعدد اہلکاروں نے مل کر اسے ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کی حالت خراب ہونے کے بعد نوبت موت تک پہنچ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ابو العز کی حالت خراب ہونے کے بعد دیگر سیکیورٹی اداروں نے مداخلت کی اور اسے فوری طورپر طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا مگر وہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گئے۔
خیال رہے کہ حال ہی مین نابلس میں فلسطینی پولیس اور مسلح افراد کے درمیان ہونے والی لڑائی میں عباس ملیشیا نے احمد ابو العز کولڑائی کا مرکزی ملزم قرار دیتے ہوئے اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنا شروع کردیے تھے۔ عباس ملیشیا اسی ہفتے دو دیگر فلسطینی نوجوانوں کوگولیاں مار کر قتل کرچکی ہے۔
دوسری جانب مقتول فلسطینی شہری احمد ابو العز کے اہل خانہ نے احمد ابو عز حلاوہ کو قومی رہ نما قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ عباس ملیشیا نے ان کے بیٹے کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔ مقتول کے اہل خانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حلاوہ کا قتل عباس ملیشیا کی درندگی کی بدترین مثال ہے۔ اس واقعے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عباس ملیشیا کے اہلکار انسانی جذبات سے مکمل طور پرعاری ہیں۔