یکشنبه 17/نوامبر/2024

اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر وحشیانہ تشدد، 15 نمازی زخمی

منگل 16-اگست-2016

اسرائیلی فوج نے گذشتہ شام مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دفاع میں نہتے فلسطینی نمازیوں پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں کم سے کم 15 نمازی زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کو براہ راست گولیاں لگی ہیں۔ جس کے نتیجے میں ان کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سوموار کے روز اسرائیلی فوجیوں کی بڑی تعداد نے یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے۔

ادھر دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر دھاووں کے ردعمل میں نفیر عام کا اعلان کیا ہے اور فلسطینی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کی جارحیت کےخلاف قبلہ اول میں جمع ہو کر اس بات کا ثبوت دیں کہ قبلہ اول پر صہیونی قبضہ ہمیں قبول نہیں ہے۔

فلسطینی طبی ادارے ’’ہلال احمر فلسطین‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں کم سے کم 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سوموار کو مزعومہ ہیکل سلیمانی کی یاد میں قبلہ اول میں 304 یہودیوں نے داخل ہو کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔

ہلال احمر فلسطین کا کہنا ہے کہ فلسطین کے مختلف شہروں سے آنے والے درجنوں فلسطینیوں نے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی مگر قابض فوجیوں نے فلسطینی شہریوں پر وحشیانہ تشدد کیا، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں سے تین کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ انہیں ایمبولینسوں کی مدد سے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت  بدستور تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی قبلہ اول میں آمد کے موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے انہیں فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔ یہودی آباد کاروں کی قبلہ اول میں آمد و رفت کا سلسلہ دن بھرجاری رہا۔ اس دوران نماز کے لیے مسجد میں داخل ہونے والے فلسطینیوں کو داخلے سے روک دیا گیا تھا۔

درایں اثناء مفتی اعظم فلسطین الشیخ محمد حسین نے فلسطینی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ قبلہ اول سے میں آنے کا سلسلہ جاری رکھیں اور صہیونی حکام کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے خوف زدہ نہ ہوں۔ انہوں نے اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر تشدد کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کی اور کہا کہ قبلہ اول پر صرف مسلمانوں کا حق ہے کسی دوسرے مذہب کو قبلہ اول پر دھاوے بولنے اور وہاں پر مذہبی رسومات ادا کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق مسجد اقصیٰ میں یہودیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں پندرہ فلسطینی زخمی ہو گئے تھے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) اور عرب لیگ سے مسجد اقصیٰ میں یہود کی دراندازیوں کو رکوانے کے لیے مداخلت کی اپیل کی تھی۔

مسلمانوں کے پہلے قبلہ اول اور تیسرے مقدس مقام مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کو ویسے تو مخصوص اوقات میں آنے کی اجازت ہے لیکن انھیں وہاں عبادت کی اجازت نہیں ہے اور وہ جب وہاں عبادت کی کوشش کرتے ہیں تو مسلمان مداخلت کر کے انھیں ایسا کرنے سے روک دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ یہود مسجد اقصیٰ کو ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے پکارتے ہیں اور اس کو اپنے لیے مقدس قرار دیتے ہیں۔ یہیں ان کی مشہور دیوار گریہ واقع ہے جس کے نیچے وہ عبادت کرتے ہیں۔اسرائیل نے سنہ 1967ء کی جنگ میں بیت المقدس شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اس کو ضم کر لیا تھا لیکن عالمی برادری اس کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کرتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی