قطر: مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں وفد کی حماس رہنمائوں سے ملاقات
اتوار-5-نومبر-2023
مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام [فضل الرحمان گروپ] کے وفد کی قطر میں حماس رہنمائوں سے ملاقات ہوئی۔
اتوار-5-نومبر-2023
مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام [فضل الرحمان گروپ] کے وفد کی قطر میں حماس رہنمائوں سے ملاقات ہوئی۔
جمعہ-3-نومبر-2023
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے فلسطینی مجاہدین کے عمل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان فلسطینیوں کیساتھ کھڑا ہے۔
بدھ-1-نومبر-2023
پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت و بربریت کے خلاف مذمتی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔
بدھ-1-نومبر-2023
پاکستان نے غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے 'وحشیانہ حملے' کی شدید مذمت کرتے ہوئے عام شہریوں کے مزید قتل عام کو روکنے کے لیے غیر مشروط جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
منگل-17-اکتوبر-2023
فلسطین کی موجودہ صورت حال پر پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتیں یک زباں نظر آ رہی ہیں، جب ملک کے بڑے سیاسی ومذہبی دھڑوں نے نے فلسطین میں ’جاری مظالم کو فوری روکنے اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔‘
بدھ-11-اکتوبر-2023
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور نے فلسطین اور کشمیر میں قابض افواج کے مظالم کے خلاف الگ الگ مذمتی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لیں جبکہ او آئی سی کے خصوصی ایلچی نے اسلامی ممالک کے وزراء خارجہ سے مسئلہ کشمیر کے'' آؤٹ آف دی باکس '' کے حل کے لیے تجاویز مانگ لیں۔
بدھ-11-اکتوبر-2023
پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری تنازع ایک ظالم اور مظلوم کے درمیان جنگ ہے۔
اتوار-8-اکتوبر-2023
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام اور حقوق پر غاصبانہ قبضہ اور ظلم و ستم کی مذمت کئے بغیر امن کی جانب پیش رفت ممکن نہیں ہے۔
پیر-25-ستمبر-2023
پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور انہوں نے رواں ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی 78ویں جنرل اسمبلی کے دوران اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات نہیں کی۔
جمعہ-22-ستمبر-2023
پاکستان اور ملائیشیا نے مسجد اقصیٰ پر صیہونی جارحیت اور انتہا پسندوں کی طرف سے اس پر دھاوا بولنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ دونوں ممالک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہودیوں کی تعطیلات اور تہواروں کے بہانے مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کرنے کا کوئی جواز نہیں۔