
مسجد اقصیٰ پر وسیع دھاوا بولنے کا منصوبہ
جمعہ-22-جولائی-2022
انتہا پسند یہودی گروہوں نے دو ہفتوں کے بعد مسجد اقصیٰ پر ہزاروں کی تعداد میں دھاوا بولنےکا منصوبہ بنایا ہے۔
جمعہ-22-جولائی-2022
انتہا پسند یہودی گروہوں نے دو ہفتوں کے بعد مسجد اقصیٰ پر ہزاروں کی تعداد میں دھاوا بولنےکا منصوبہ بنایا ہے۔
منگل-19-جولائی-2022
حماس نے پیر کی شام مقبوضہ بیت المقدس میں عیسائیوں کے مقدس مقامات کی اسرائیل کے ہاتھوں پامالی پرزور مذمت کی ہے۔ یونانی راسخ الاعتقاد بطریق برائے یروشلم کے سربراہ پیٹریارک تھیوفلوس سوم نے امریکی صدر جو بائیڈن کو اس حوالے سے خط بھی لکھا تھا۔
جمعرات-14-جولائی-2022
بدھ کی شام ایک اسرائیلی فوجی جیپ نے مقبوضہ بیت المقدس میں باب العامود کے مقام پرایک بچے کو کچل ڈالا
منگل-12-جولائی-2022
کل سوموارکو امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایگزیس‘ نے اسرائیلی ریاست کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر جو یڈین اس ہفتے خطے کے اپنے آئندہ دورے کے دوران مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی اسپتالوں کو 100 ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جمعہ-8-جولائی-2022
جمعرات کو قابض اسرائیلی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس کے باشندے نضال ابراہیم صیام کو ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ سے بے دخل کرنے کا فیصلہ سنایا۔ صہیونی حکام کی طرف سے جاری کردہ اس فیصلے کی بار بار تجدید کی جا سکتی ہے۔
جمعرات-7-جولائی-2022
بدھ کے روز قابض اسرائیلی حکام نےبیت المقدس کے 14 نوجوان کی حراست میں توسیع کے فیصلے جاری کیے جنہیں حال ہی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعض دوسرے شہریوں کوپوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
بدھ-6-جولائی-2022
مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع قصبے سلوان میں قابض فوج اور بطن الھوا محلے کے لوگوں کے درمیان منگل کو جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
منگل-5-جولائی-2022
کل پیر کے روز قابض اسرائیلی میونسپل کونسل کے حکام نے فوج کی مدد سے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں ایک گھر اور ایک نرسری کو مسمار کر دیا۔
اتوار-3-جولائی-2022
مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں قابض اسرائیلی ریاست کی سرنگیں اور کھدائی ایک ایسے کینسر کی نمائندگی کرتی ہے جس نے مقدس شہر[بیت المقدس] کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور اس کی مبارک مسجد کے قلب کو تباہ کر دیا۔
جمعہ-1-جولائی-2022
اسرائیلی قابض اتھارٹی کی پولیس کی طرف سے ماہ جون کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں اور مسجد اقصی آنے والے مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی اور اضافہ کیا گیا۔ حتی کہ مسجد اقصی کی بے حرمتی کے لیے یہودی آباد کاروں کی طرف سے کیے جانے والے سارے واقعات بھی بالعموم پولیس کے زیر سرپرستی ہی کیے جاتے رہے۔