جمعه 15/نوامبر/2024

اعلان بالفور

اعلان بالفورکو 105 سال ہوگئے ،برطانیہ فلسطینیوں سے معافی مانگے

فلسطین پر ناجائزقبضے اور فلسطینیوں پر ظلم ، جبر، در بدری اور قتل و غارت کے ناجائز اعلان بالفورکے 105 سال مکمل ہوگئے ہیں۔ اس موقع پر برطانیہ میں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے قائم فورم 'پی ایف بی' نے برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ظالمانہ اقدام کا بانی ہونے ہونے کے ناطے وہ فلسطینیوں سے معافی مانگے ۔

فلسطینی سرزمین پر قبضے کے اعلانِ بالفور کو 105 سال گزر گئے

حماس نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام اپنے قومی حقوق کے محافظ رہیں گے اور اسرائیلی قبضے سے اپنی سرزمین کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

اعلان بالفور کی آڑ میں فلسطین پر ڈاکہ ڈالا گیا: اردنی پارلیمانی کمیٹی

اُردنی پارلیمنٹ کی فلسطین کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اعلان بالفورکی آڑ میں فلسطینی قوم کے وطن پر ڈاکہ ڈالا گیا اور عصر حاضرکے ایک سنگین جرم کی بنیاد رکھی گئی۔ یہ ایسا جرم تھا جو مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

اعلان بالفور سازش تھی، فلسطین صرف مزاحمت سے آزاد ہو گا: اسلامی جہاد

اسلامی جہاد نے زور دے کرکہا ہے کہ اعلان بالفور ایک خطرناک سازش تھی۔ اس سازش کے ذریعے فلسطین میں ناجائز صہیونی ریاست کا قیام عمل میں لانے کی راہ ہموار ہوئی۔

فلسطینی قوم سلب شدہ حقوق کے حصول تک جدو جہد جاری رہے گی:ماجد الزیر

فلسطین یورپ کانفرنس کے صدر اور لندن میں سینٹر فار ریٹرن کے ڈائریکٹر ماجد الزیر نے کہا کہ فلسطینی عوام نے مزاحمت اس وقت تک جاری اور ساری رہے گی جب تک فلسطینیوں کو ان کے سلب شدہ حقوق فراہم نہیں کردیے جاتے۔ انہوں نے نام نہاد اعلان بالفور کو تاریخ کی گھنائونی سازش قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک فلسطینی قوم کے چھینے گئے حقوق واپس نہیں مل جاتے ہماری جدو جہد اس وقت تک جاری رہے گی۔

‘ اعلان بالفور’ کے باطل ہونے کی وجوہات!

'اعلان بالفور'۔ برطانوی حکومت کی طرف سے صہیونی تحریک سے 2 نومبر 1917ء کو اس وقت کے برطانوی وزیرخارجہ آرتھر بالفور (1848 ء - 1930) ایک خط کے ذریعے فلسطین میں یہودیوں کے لیے آبائی وطن کے قیام کا وعدہ کیا گیا تھا۔ یہ مکتوب ارب پتی یہودی لیونل والٹر روتھشائلڈ کو بھیجا گیا اور اس مکتوب کے بعد برطانیہ نے فلسطین میں یہودیوں کے ایک ریاست کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔

’اعلان بالفور‘ کے خلاف اردن میں مظاہرے، اسرائیلی پرچم نذرآتش

فلسطین میں یہودیوں کے قومی وطن کے قیام کے لیے برطانوی حکومت کی طرف سے جاری کردہ بدنام زمانہ اعلان بالفور کے ایک سو سال پورے ہونے پر گذشتہ روز اردن میں مظاہرے کیے گئے۔ ان احتجاجی مظاہروں کی کال مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ اسلامک ایکشن فرنٹ کی طرف سے دی گئی تھی۔

’اعلان بالفور‘ کے خلاف ہزاروں افراد لندن میں سڑکوں پر نکل آئے

فلسطین میں یہودیوں کے قومی وطن کی بنیاد سمجھے جانے والے نام نہاد اعلان بالفور کے 100 سال پورے ہونے پر فلسطین سمیت دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ گذشتہ روز برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں بھی ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر اعلان بالفور جاری کیے جانے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

برطانیہ ’اعلان بالفور‘ پر معافی کیوں نہیں مانگے گا؟

فلسطین، اسرائیل اوربرطانیہ میں ان دنوں اپنے اپنے مخصوص زاویہ نگاہ سے ’اعلان بالفور‘ پر بحث جاری ہے۔ برطانیہ حسب سابق اپنی تاریخی غلطی پر ڈٹا ہوا ہے۔ فلسطینی قوم اور انسانی حقوق کی تنظیمیں برطانیہ سے معاصر تاریخ کے سب سے بڑے فریب پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ دوسری جانب صہیونی ریاست اعلان بالفور کی صد سالہ تقریبات بغلیں بجا رہے ہیں۔ انہیں خوشی ہے کہ اعلان بالفور کے نتیجے میں آج ارض فلسطین میں یہودیوں کا قومی وطن قائم ہے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ انہیں فخر ہے کہ برطانیہ نے آج سے ایک سو سال پیشتر فلسطین میں یہودیوں کے قومی وطن کے قیام کے لیے اعلان بالفور جاری کیا تھا۔

’اعلان بالفور‘ کے 100 سال،فلسطین میں یوم سیاہ ، احتجاجی مظاہرے

فلسطین میں یہودیوں کے قومی وطن کی بنیاد سمجھے جانے والے ’اعلان بالفور‘ کو جاری ہوئے 100 سال مکمل ہونے پر اندرون اور بیرون ملک فلسطینی اس نام نہاد اعلان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ فلسطین میں کل دو نومبر کواعلان بالفور کے 100 سال مکمل ہونے پر یوم سیاہ منایا گیا۔ سرکاری، نیم سرکاری اور عوامی سطح پر فلسطین میں ایک غیرقانونی یہودی قومی وطن کی بنیاد بنائے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرے،ریلیاں، اور جلوس نکالے گئے۔ اندرون اور بیرون ملک کانفرنسوں اور سیمینارز کا اہتمام کیا گیا جن میں مقررین نے بدنام زمانہ اعلان بالفور کی مذمت کرتے ہوئے اسے منسوخ کرنے اور برطانیہ سے فلسطینی قوم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔