یکشنبه 17/نوامبر/2024

رپورٹس

کرونا وائرس اور قومی سلامتی کا بحران ،اسرائیل ہمہ جہت بحرانوں کا شکار

پوری دنیا کی طرح 'کرونا' وائرس نے صہیونی ریاست کو بھی اپنے شکنجے میں لے لیا ہے۔ کرونا کے نتیجے میں اسرائیل میں نظام زندگی مفلوج ہے۔اسرائیل کے عسکری اور سیاسی ادارے جمود کا شکار ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل کرونا کے خوف کے سائے میں قومی سلامتی کو لاحق خطرات کی وجہ سے بھی خوف کا شکار ہے اور اسے بیرون ملک سے خطرات دکھائی دے رہے ہیں۔

قصہ سوگوارماں جس کا جواں سال لخت جگرصہیونی دشمن نے چھین لیا

فلسطین میں ایسی دکھ بھری اورالمناک یادیں جا بہ جا بکھری ہوئی ہیں جن میں فلسطینی مائوں کوان کے جواں سال بیٹوں سے صہیونی دشمن نے بے رحمی اور منظم ریاستی دہشت گردی سے محروم کردیا۔

گھوڑوں سے کھیتی باڑی فلسطینی شہری کا ذریعہ معاش!

کھیتی باڑی کے جدید ترین وسائل کے باوجود فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی محاصرے کے باعث مقامی فلسطینی شہری کھیتی باڑی کے روایتی اور پرانے طریقے استعمال کرنے پرمجبور ہیں۔ان میں گھوڑوں سے کھیتی باڑی اور زمین میں ہل چلانے کے طریقے بھی شامل ہیں۔

الشیخ امام احمد یاسین کی شہادت کے 16 سال

یہ 22 مارچ سنہ 2014ء کی صبح نماز فجر کا وقت تھا کہ فضاء میں اسرائیل کے جنگی طیاروں کی گرج دار آواز نے غزہ کے باوسیوں کو خوف و ہراس میں ڈالا دیا کیونکہ عموما اس وقت میں طیاروں کا فضاء میں نکلنا اس بات کا اشارہ تھا کہ صہیونی درندے کسی خاص ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے نکلے ہیں۔

شمالی شام میں فلسطینی پناہ گزین ‘کرونا’ کا مقابلہ کیسے کریں گے؟

شام کے شمالی علاقوں میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ کیمپوں میں فلسطینی مہاجرین اور نقل مکانی کرکے آنے والے شامی شہریوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ شمالی شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات کا شدید فقدان ہے مگر شمالی شام کے دیر بلوط پناہ گزین کیمپ میں میڈیکل پوائنٹ کے ایک عہدیدار محمد ناصر نے بتایا کہ ابھی تک اس کیمپ میں کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

‘معرکہ الکرامہ’ جب صہیونی فوج کو ناک رگڑنے پر مجبور کیا گیا؟

آج سے کئی عشرے قبل 21 مارچ 1968ء کو قابض صہیونی ریاست کی افواج قاہرہ اور فلسطینی اور اردنی مزاحمتی قوتوں کے درمیان فلسطین کے علاقہ الکرامہ کے مقام پر ہونے والے ایک معرکے کو فلسطین ۔ اسرائیل کشمکش میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وادی اردن کا اسرائیل سے الحاق فلسطین کی آخری سرحد کی منسوخی

امریکا کے مزعومہ صہیونی ریاست کے مفادات کے لیے پیش کردہ نام نہاد امن فارمولے'سنچری ڈیل' میں فلسطینی قوم کے مفادات کو سراسر نظرانداز کیا گیا۔ امریکا کے اس منصوبے سے نہ صرف خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ فلسطینی ریاست کے وجود کو بھی مزید خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔

اسرائیل نے فلسطینی دو شیزہ کا صحافتی کیریئر کیسے تباہ کیا؟

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ کے نواحی علاقے اماتین کی رہائشی 21 سالہ انسام شواہنہ نے صحافت جیسے مقدس پیشے کو اپنا کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا مگر اس کے اس مشن کی راہ میں اسرائیلی ریاست نے کیسے رکاوٹیں کھڑی کیں؟۔

کیا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی کرونا وائرس سے محفوظ ہیں؟

اسرائیل کی دو درجن کے قریب جیلوں میں اس وقت سات ہزار کے لگ بھگ فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ صہیونی زندانوں میں قید فلسطینیوں سے ناروا سلوک کوئی نئی بات نہیں مگر حال ہی میں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے کرونا وائرس کے پھیلنےکے بعد اسرائیلی عقوبت خانوں میں فلسطینی قیدیوں کی زندگی کو نئے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی بحریہ کے اہم شعبے کون کون سے ہیں؟

سنہ 1948 ء کے بعد فلسطین پراسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کی لڑائیوں میں صہیونی بحریہ نمایاں کردار رہا۔ عام طور پر عربوں اور خاص طور پر فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے قتل عام میں صہیونی بحری قذاقوں کا کلیدی اور نمایاں کردار رہا ہے۔