چهارشنبه 19/مارس/2025

وادی السیق کے فلسطینی باشندوں کو ایک اور نکبہ کا سامنا

جمعہ 29-مئی-2020

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے مشرق میں وادی السیق کے فلسطینی باشندوں کو النکبہ کے بعد ایک اور نقل مکانی اور ھجرت کا سامنا ہے۔ صہیونی انتہا پسند اور اسرائیلی ریاست وادی السیق کو یہودیانے اور اس کی اراضی پر قبضے کے لیے مصر ہیں۔

مسماری کے نوٹس

حالیہ ایک ہفتے کے دوران وادی السیق کے فلسطینی باشندوں کو اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے مکانات کی مسماری کے نوٹس موصول ہوئے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب فلسطینیوں کو گھروں کی مسماری جیسے سنگین نسل پرستانہ حربوں کا سامنا ہے۔

اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے وادی السیق کے 24 خاندانوں کو اپنے گھرمسمار کرنے کا حکم دیا۔ فلسطینیوں کو اپنے گھر اور جھونپڑیاں مسمار کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے اور ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں نے فلسطینی اراضی پر دست درازی بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔

وادی السیق کے مقامی فلسطینی عہدیدار ابوبشار الکعبانہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے بغیر کسی وجہ کے 24 فلسطینیوں کے مکانات مسمار کیے۔ ایک سال سے اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کےگھروں کی مسماری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کعابنہ نے بتایا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے وادی السیق میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری ، یہودی آباد کاری اور نسل پرستانہ جرائم کے بعد اب وادی السیق کواسرائیل میں ضم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

کعابنہ کا کہنا تھا کہ وادی السیق میں یہودی آباد کاروں کی غنڈہ گردی کے پیچھے اسرائیلی ریاست کی سرکاری سرپرستی کار فرما ہے۔

ھجرت اور اراضی پر قبضہ

کعابنہ کا کہنا ہے کہ وادی السیق کے فلسطینی باشندوں کے ساتھ برتے جانے والے ناروا سلوک کے خلاف اظہار یکجہتی کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ وادی السیق کے باشندوں کے حوالے سے لاپرواہی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

فلسطینی سماجی کارکن کعابنہ کا کہنا تھا کہ وادی السیق کے فلسطینی باشندے اس وقت خوف کا شکار ہیں۔ انہیں استقامت اور استقلال کے لیے فلسطینی حکومت اور انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے حمایت درکار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عید سے قبل اسرائیلی حکام کی طرف سے وادی السیق کے باشندوں کو مکانات کی مسماری کے چار نوٹس جاری کیے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کی اراضی ہتھیانے اور مویشیوں کے استعمال کے لیے بنائے گئے باڑے تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

تحفظ قانون مرکز برائے القدس کے مطابق وادی السیق کے فلسطینی باشندوں کو 1996ء سے نقل مکانی، یہودی آبادکاری اور توسیع پسندی کے جرائم کا سامنا ہے۔

مرکزکی رپورٹ کے مطابق یہودی آبادکاروں اور اسرائیلی حکام کی طرف سے مکانات مسماری اور دیگر نسل پرستانہ جرائم کا مقصد مقامی آبادی پر عرصہ حیات تنگ کرنا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی