اسرائیلی جیلوں میں مقید فلسطینی اسیران اور سابق اسیران کی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی ایالا جیل میں قید 82 سالہ فلسطینی اسیر فواد الشوباکی کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد جیل کی قرنطینہ میں رہ رہے ہیں۔ اتھارٹی نے اسیر الشوباکی کی صحت کےحوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔
منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان میں اسیران کی تنظیم کا کہنا تھا کہ اسیر الشوباکی کو کرونا کی تشخیص اس وقت ہوئی جب وہ ایک اسرائیلی جیلر کے ہمراہ اپنی آنکھ کی سرجری کے لئے ہسپتال گئے تھے۔
اسیر فواد الشوباکی کو پروسٹیٹ کینسر ، دل کے مختلف امراض اور آنکھ کے امراض لاحق ہیں اور انہیں مسلسل طبی امداد کی ضرورت رہتی ہے۔ اسیران اتھارٹی نے قابض اسرائیلی حکام کو اسیر کی زندگی کو درپیش کسی بھی خطرے کا ذمہ دارقرار دیا۔
اسیرفواد الشوباکی غزہ سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اسرائیلی جیلوں میں موجود سب سے پرانے اسیران میں سے ہیں۔ انہیں 2006 میں حراست میں لیا گیا تھا اور 17 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
الشوباکی پر الزام ہے کہ وہ اسلحے سے بھری ایک کشتی غزہ اسمگل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسرائیلی جیلوں میں اس وقت 4400 اسیران موجود ہیں جن میں 40 خواتین، 170 کم عمر بچے اور 380 انتظامی اسیران شامل ہیں۔